ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
قانون قدرت کہنا اس کے معنی ان کے نزدیک ایسے ہیں جس سے حق تعالی علت موجبہ قرار پاتا ہے اور اعتقاد اہل حق کا فاعل مختار ماننے کا ہے ۔ ہاں اہل اسلام اس کے خوف میں اتنا مبالغہ نہیں کرتے ۔ کیونکہ اس کو فاعل بالذات نہیں مانتے ۔ کوئی چیز بھی فاعل بھی بالذات نہیں ۔ اطبائے اسلام نے سمجھا ہے اس نکتہ کو وہ ہر جگہ باذن خلقہا کی قید لگاتے ہیں ۔ تو اگر یوں سمجھیں کہ بیماری کوئی مؤثر چیز نہیں بلکہ ہوا کے تعفن سے دوسروں پر بھی اثر ہوتا ہے اور بیماری پیدا ہو جاتی ہے کچھ حرج نہیں ۔ اس سے جمع ہو جاتی ہے احادیث میں مثلا ایک حدیث میں ہے فرمن المحذوم كما تفر من الاسد نیز دوسری حدیث سے ثابت ہے کہ ایک جگہ وبا ہوئی تو حضور ﷺ نے فرمایا یہاں سے ہٹ جاؤ ان دونوں حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ بیماری متعدی ہے اور حدیث لاعدوی میں تصریح ہے اس کی نفی کی تو دونوں میں جمع کی یہی صورت ہے عدوی بالذات کی نفی اور عدوی باذن اللہ کا اثبات کیا جائے محقیقین کی تحقیق یہی ہے ( لا عدوی کی تحقیق حضرت والا کی لکھی ہوئی کتاب اصلاح الطب مقالہ اول میں ہے ۔ رفقاء کا خیال رکھنا اطلاع آئی کہ کھانا تیار ہے پوچھا ہمارے ہمراہی ملازموں میں سے کون کون آگیا ۔ معلوم ہوا بعض آگئے ہیں اور بعض باقی ہیں اور عنقریب آنے والے ہیں ۔ فرمایا ہم چلیں وہ لوگ بھی پہنچ جائیں گے ۔ چنانچہ ایک مکان پر مسجد سے ذرا فصل پر کھانا کھانے کے لئے بلائے گئے ۔ دستر خوان پر بیلن پڑے کی روٹیاں تھیں اور ارہر کی دال اور خشک اور گوشت تھا ۔ کھانا شروع کرتے وقت پوچھا گیا دیگر لوگ آگئے یا نہیں معلوم ہوا ابھی نہیں آئے ۔ فرمایا ممکن ہے کہ مسجد کے پاس آئے ہوں لہذا ایک آدمی وہاں رہنا چاہئے تاکہ ان کو یہاں لے آئے ۔ چنانچہ ذرا دیر میں جملہ مسلمان ملازم آگئے حتی کہ فیل بان بھی مع ہاتھی کے آگیا ۔ فرمایا ان کو کھانا ہاتھی پر دیدیا جائے کیونکہ ہاتھی کو چھوڑ کر یہاں آنا مشکل ہے مگر فیل بان نے حضرت والا کی شرکت نہ چھوڑی اور ایک بچہ کو ہاتھی پر چھوڑ کر شامل ہو گیا ۔ اس وقت ہمارے مجمع کے ادمی تخمینا پندرہ تھے اور دیگر صاحب خانہ کے شناسا مل کر پچیس آدمی ہوں گے ۔ کھانا کھا کر سڑک کی طرف چلے لوگوں نے عرض کیا کھانے میں کسی قدر دیر ہوئی حضرت معاف فرمادیں ۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ لا پروائی کی گئی ۔ ہم تو تمام رات جاگے ہیں بلکہ وجہ یہ ہوئی کا کھانا