ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اور کوئی جرم نہیں کہتے مگر پسند بھی نہیں کرتے ۔ بلکہ میں ترقی کر کے کہتا ہوں کہ نا پسند بھی نہیں کرتے صرف اتنی بات ہے کہ خود نہیں بولتے بس آپ صرف اس بات سے کہ وہ خود استعمال نہیں کرتے ان الفاظ کو نا پسند کرنے لگے ۔ اتباع کے یہ معنی ہیں ۔ جس شخص کو اللہ ورسول سے محبت ہے ۔ اسی طرح اس کو بے دین قوم کے الفاظ استعمال نہ کرنے کیلئے یہ وجہ کافی ہے کہ اللہ ورسول نے ان کو خود استعمال نہیں کیا ۔ نہ عارض کی وجہ سے ان کو پسند کیا ۔ حرام اور مکروہ کیا چیز ہے جیسے عربی و فارسی کے الفاظ حکام کے سامنے اس واسطے نہیں بولے جاتے کہ حکام ان کو خود نہیں بولتے ہیں ۔ مگر آجکل اس کا عکس ہے کہ جان ، جان کر الفاظ بولتے ہیں ۔ مسجد میں انگریزی بولنا کان پور میں ایک مرتبہ دو لڑکے مسجد میں نماز پڑھنے آئے ان میں سے ایک دوسرے سے انگریزی میں گفتگو کرنے لگا دوسرے نے کہا کہ بھائی مسجد میں تو انگریزی مت بولو ۔ اس نے کہا کیوں کیا مسجد میں انگریزی بولنا گنا ہ ہے پھر انہوں نے ایک ملازم کو مجھ سے دریافت کرنے کے لئے بھیجا میں نے کہا گناہ تو نہیں مگر ادب کے خلاف ضرورہے لوگ اس کو معمولی بات سمجھتے ہیں ۔ گو اس پر فتوی نہ لگایا جا سکے مگر آخر ادب بھی تو کوئی چیز ہے ۔ دیکھئے بعض آدب کے ترک پر عدالت میں نا خوشی ہوتی ہے ۔ میرے ایک ملنے والے کا مقدمہ عدالت میں تھا وہ پیشی کے وقت عطر مل کر گئے ۔ مقدمہ سے رہا کر دیئے گئے ۔ مگر پھر بلا کر سمجھا یا گیا کہ دیکھو یورپین کے سامنے عطر مل کر کبھی مت جانا ۔ سو عطر مل کر آنا کوئی جرم نہ تھا ۔ چنانچہ عدالت نے بھی اس کو جرم قرار نہیں دیا ۔ اس کی وجہ سے کوئی مقدمہ ان پر قائم نہیں ہوا ۔ لیکن فہمائش کی گئی اس وقت کسی نے یہ نہ کہا کہ عطر مل کر آنا کیا جرم ہے ۔ بلکہ یہی کہا ہوگا کہ دیکھئے اچھا حضور قصور ہوا ۔ پھر کیا وجہ ہے کہ خدا کا اور خداکے گھر کا ادب نہ ہو اور وہاں وہ الفاظ استعمال کئے جائیں جو مخالفین وکفار کے الفاظ ہیں ۔ ادب بڑی ضروری چیز ہے ادب ایک بڑی چیز ہے ۔ اور ترک ادب کوئی معمولی بات نہیں ۔ حرام اور مکروہ کا تلاش کرنا ۔ یہ جب ہی ہو سکتا ہے کہ جب دل میں ادب نہ ہو ۔ اور جب دل میں ادب ہوتا ہے تو حکم سنتے ہی آدمی