ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
سب کفار جمع تھے آپ نے کیا کیا کہ اپنے ایمان کی اذان دے دی ۔ اذان بالمعنی الصطلح نہیں بلکہ بمعنی اعلان ایمان کے ہے یعنی سب ایمان کے سامنے کھڑے ہو کر علی الاعلان کلمہ ء شہادت پڑھا پھر کیا تھا کفار تو مسلمانوں کے خون کے پیاسے تھے سب لپٹ پڑے اور بہت مارا شعر بجرم عشق توام میکشند وغو غائیست تو نیز بر سر بام آکہ خوش تم شایئست اور اس سے کچھ تعجب نہ کیجئے کہ ایک شخص دین کے واسطے اتنی ہمت کیوں کرے ۔ کہ ایک مخلوق کی محبت میں دیکھا ہوگا کہ کیا کیا ہو تا ہے ۔ ایک بازاری عورت کے پیچھے لوگوں کی بعض دفعہ کیا کیا گتیں بنتی ہیں ۔ اس مار کی قدر وہی شخص جان سکتا ہے جس کو عشق کا مزہ آچکا ہو حضرت ابو ذر نے نہ غل مچایا نہ کچھ ان کی خوشامد در آمد کی ۔ بلکہ چپ چاپ کھڑے پٹتے رہے ۔ عجب نہ تھا کہ کفار مار ڈالتے ۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی قوت اور رحمدلی مگر خدا کہ حضرت عباس آگئے یہ بڑے رحمدل تھے اور بڑے قوی تھے ان کی آواز بارہ میل جاتی تھی ۔ اور کیو ں نہ ہو ہاشمی تھے ۔ خاندان بنی ہاشم تھا ہی بہت قوی خود حضور ﷺ میں تیس آدمیوں کی قوت تھی چنانچہ حضور ﷺ نے ایک پہلوان کو پچھاڑا تھا ۔ ان کا نام " رکانہ " تھا جو حضور ﷺ کے پاس آئے تھے اور کہا تھا کہ اگر آپ مجھے پچھاڑ دیں تو میں مسلمان ہو جاؤ ں اپ نے ان کو پچھاڑ دیا انہوں نے کہا یہ اتفاقی بات تھی کہ میں پچھڑ گیا اب کے پچھاڑئے تو جانوں ۔ حضور ﷺ نے پھر ان کو اٹھا کر پھینک دیا یہ صاف ثبوت ہے ۔ اس بات کا کہ حضور ﷺ میں قوت بدنی بہت تھی ۔ غرض یہ بات ثابت ہے کہ حضور ﷺ میں تیس آدمیوں کی قوت تھی ۔ تعددد ازواج پر اعتراض کا جواب یہاں سے ملحدوں کے تعدد ازواج پر اعتراض کا جواب بھی نکلتا ہےکہ جب حضور ﷺ میں تیس آدمیوں کے برابر قوت تھی اور ایک آدمی کو ایک بیوی رکھنے کی اجازت تمام دنیا دیتی ہے تو اس حساب سے بھی حضور ﷺ کو تیس بیویاں رکھنے کی گنجائش تھی تیس کی جگہ اگر نو ہی رکھی تو اس تدد ازواج پر کیا اعتراض ہو سکتا ہے ۔ بلکہ حضور ﷺ نے بہت کمی کی حساب سے ایک تہائی سے بھی کم پر بس کیا ذرا انصاف سے کام لینا چاہئے اور یوں کوئی بک بک کرتا پھرے تو اس کا کیا علاج اور یہ تعدد ازواج بھی بطور نفس