ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
پکڑ لیتے تھے ۔ کہ دوسرا کوئی نہیں کرسکتا تھا ۔ اور شفقت ایسی تھی کہ نظیر ملنا مشکل ہے اسی وجہ سے شفا حکمی ہوتی تھی ۔ حضرت گنگوہیؒ حضرت حاجی صاحب کےطریق پر تھے حضرت مولانا گنگوہی ؒ بھی حضرت ہی کےطریقہ پر تھے اور حضرت کےطریقہ کے پورے جامع تھےمگر لوگوں کو اس کا پتہ نہ چلتا تھا کیونکہ مولاناکو مجلس میں اصول وفروع کے بیان کا اہتمام نہ تھا صرف ایک عالم معلوم ہوتے تھے اور میں ایسا اوچھا ہوں کہ کسی بات کونہیں چھپاتا میرا خیال ہے کہ فن تصوف کو آجکل طشت ازبام کرنا چاہئے ہزاروں قسم کی گمراہیوں اور تلبیسیوں میں لوگ پڑے ہوئے ہیں ۔ اصلاح بلااس کے کیسے ہو میں اصول و فروع سب کو کھلم کھلا بیان کردیتا ہوں چھپانےکی چیز اپنی حالت ہے ۔(میرا خیال اس کی نسبت بھی یہ ہے کہ خاص خاص لوگوں کےسامنے بمصلحت اس کو بھی ظاہر کردے تو حرج نہیں ہے ۔ اپنی حالت چھپانے کی چیز ہے الا بضرورت اپنی حالت ایک راز ہوتا ہے حق تعالی کے ساتھ دوسروں پر اس کو ظاہر کرنا حق تعالی کی غیرت کےخلاف ہے اور فن کو تو علی الاعلان پکار پکار کر ظاہر کرنا اور شائع کرنا چاہئے ۔ مولوی صاحب نے عرض کیا مجھے عقیدت راسخ تو آپ سے ہی ہےفرمایا مجھے اس کا انتظار ہی نہیں کہ دوسرے کسی سے اتنا عقیدہ نہ ہو جتنا مجھ سے ہومحبت احباب کا تو انتظار ہے محبت اور عقیدت الگ الگ چیزیں ہیں خدا کا کوئی طالب ہو اور مجھ سے سودفعہ قطع کردے پھر میں ایسا ہی خادم ہوں ۔ یہ تنگ ظرفی ہےکہ طالب کو ذرا میں مردود بنادیا جائے میں اس کو بڑی تنگ ظرفی سمجھتا ہوں جو آجکل کے مشائخ میں ہے کہ ذراطالب جدا ہو۔ تو مردود بنادیاجائے پھر کسی طرح راضی ہی نہیں ہوتے کوئی ان سے پوچھے کہ تم سے بھی اپنے شیخ کے ساتھ کوئی غلطی ہوئی تھی یا معصوم تھے ۔اور بسا اوقات طالب سے غلطی کثرت محبت کی وجہ سے ہوجاتی ہے ۔ اس کی تو قدر کرنا چاہئے اس کو مردودبنانا خود ان کی ہی غلطی ہے ایسا طالب تو بے بہا نعمت ہے ہر چھوٹا چھوٹا نہیں ہوتا۔بعض وقت حق تعالی بڑے لوگوں پر چھوٹو ں کی برکت سے فضل فرماتےہیں اسوقت بڑا بننا