ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ادب العشیر بسم اللہ الرحمن الرحیم حامدا ومصلیا تقریر حضرت مولانا اشرف علی صاحب دم ظلہم العالی مسمی بہ ادب العشیر بتاریخ 27 صفر 1335 ھ روز یک شنبہ بعد نماز مغرب وقت تخمینا 31 منٹ مطابق 24 دسمبر 1916 ء ۔ یہ تقریر سفر گورکھپور میں ہوئی اس وقت کہ حضرت ولا گورکپور سے بجانب مؤ روانہ ہوئے ۔ راستہ میں اسٹیشن " انڈارا جنکشن " پر گاڑی تبدیل کر نے کے لئے اترنا ہوا ۔ گاڑی میں کچھ وقفہ تھا ۔ لوگوں نے ویٹنگ روم میں بٹھادیا اس وقت تیس چالیس رائرین کا مجمع ہو گیا وہاں یہ تقرریر ہوئی ۔ کار خیر میں کسی کی خوشنودی کا خیال رکھنا شرک ہے فرمایا ایک شخص جو پانی پت کے قریب رہنے والے تھے پندرہ روپئے تھانہ بھون کے مدرسہ میں دیئے ۔ میرا دل کھٹکا ۔ اس سے پوچھا تم اس مدرسہ میں رقم کیوں دیتے ہو ۔کہا کار خیر میں سمجھ کر ۔ میں نے کہا کار خیر سمجھ کر دینا تھا تو اپنے کسی قریب مدرسہ میں جیسے پانی پت میں کیوں نہیں دیا مجھ کو یہ شبہ ہے کہ تھانہ بھون کے مدرسہ کو ترجیح دینے کی یہ ہے کہ مجھے بھی خوش کرنا منظور ہے ۔ اس نے اقرار کیا ۔ میں نے کہا یہ نیت کس قدر فاسد ہے ۔ کار خیر میں شرک کی نیت کیسی ۔ میں ایسی رقم نہیں لیتا ۔ بعض عمل ظاہرا خیر ہوتا ہے ۔اور فی الحقیقت شر لوگ ظاہر صورت عمل کی دیکھ لیتے ہیں کہ کار خیر ہے اور اس ک اصل حقیقت پر نظر نہیں کرتے یہ کیا کار خیر ہوا ۔ جس میں مصلحت سے زیادہ مفسدہ ہیں ۔ آجکل عام طور سے یہ خیال ہو گیا ہے کہ نیک جگہ خرچ کرنا ہر حال میں اچھا ہے اور لینے والوں کو یہ خیال ہو گیا ہے کہ لے لینا کسی حال میں برا نہیں حالانکہ یہ بالکل غلط ہے ۔ لے لینا بعض وقت برا بھی ہے بعض جگہ لینے میں مفاسد بھی ہوتے ہیں ۔ چنانچہ الہ آباد میں مجھ سے ایک شخص بیعت ہوا ۔