ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
تکلف 168 ـ لکھنؤ سے واپسی کی تاریخ کی اطلاع مولوی شبیر علی صاحب کو نہیں دی اس کیوجہ میں فرمایا وہ اپنا کرایہ خود دیتے ہیں مجھ سے نہیں لیتے تکلف کرتے ہیں نتیجہ اس کا یہ ہوتا ہے کہ جو مجھے آرام ان سے ملتا اب نہیں ملے گا بے تکلفی 169 ـ فرمایا تھانہ بھون میں قبرستان کے لئے جب زمین خریدی تو بعض مالکوں نے قیمت لینے سے انکار کیا میں نے کہا اب تو لے لو پھر ہدیہ کر دینا اور مجھے اختیار رہے گا چاہے لوں یا نہ لوں انہوں نے قیمت لے لی پھر بعض نے ہدیہ بھی دیا اور زمین آ گئی ـ غرض بے تکلفی بڑے آرام کی چیز ہے پھر فرمایا جب اللہ تعالی نے مجھے دیا ہے تو میں بے موقع کیوں لوں اور دوسروں کی یہ تکلیف کیوں گوارا کروں نیز وہاں مولوی شبیر علی کے بہت مشاغل ہیں تجارت زمینداری اہتمام مدرسہ میں پسند نہیں کرتا کہ اپنی وجہ سے کسی کا حرج کروں ـ نخل 170 ـ فرمایا محققین کے نزدیک یہ خصلت کہ دوسرے کا کوئی احسان نہ لے ایک شعبہ ہے بخل کا ـ امام شافعیؒ فرماتے ہیں کہ جو دوسروں کے یہاں کھانا کھانے میں دریغ کرے تو سمجھ لو خود کھلانے میں بھی دریغ کرے گا ـ اسی طرح جب میں اوروں کو تکلیف نہیں دینا چاہتا تو خیال کیجئے کہ خود بھی یہ نہیں چاہتا کہ مجھے تکلیف دی جائے اسی لئے میں نے اسے بخل سے تعبیر کیا ہے گو یہ معصیت نہیں ہے ـ کیونکہ ہر بخل منہی عنہ نہیں ہے ـ صرف بخل شرعی قبیح ہے اور یہ بخل محض لغوی ہے ہاں ایسی خدمت کے لئے اپنے کو آمادہ پاتا ہوں جس میں مجھے زائد تکلیف نہ ہو تھوڑی سی تو اٹھا لیتا ہوں زیادہ نہیں ـ بس جی یہ چاہتا ہے کہ نہ اپنے سے کسی کو تکلیف ہو نہ دوسروں سے اپنے کو یہ میرا طبعی و فطری مذاق ہے ـ گالیاں 171 ـ فرمایا افریقہ سے ایک خط آیا تھا تحریکات کے متعلق کچھ پوچھا تھا میں نے عذر لکھ دیا تھا تو