ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
صاحب نے وعظ میں ایک قصہ بیان کیا کہ ایک صاحب غیر مقلد بہت لڑاکا تھے ایک مسجد میں انہوں نے آمین بالجہر کہی اس وقت جماعت میں ایک گاؤں کا آدمی بھی تھا اس نے کہا کہ ہمارے گاؤں میں آ کر آمین کہو ـ پوچھا تمہارا گاؤں کہاں ہے اس نے پتہ نشان بتایا یہ بزرگ قصدا وہاں گئے اور نماز پڑھی آمین جہر سے کہی پھر کیا تھا لوگوں نے رفع یدین شروع کر دیا ـ اسی سلسلہ میں فرمایا مولوی سلیمان صاحب مثنوی خوب پڑھتے تھے اور لوگ اسی شوق میں ان کے وعظ میں بیٹھتے تھے ان کا طرز ادا اور آواز دونوں چیزیں بہت اچھی تھیں اسی سلسلہ میں فرمایا کہ شاہ تجمل حسین مولانا فضل الرحمن صاحب کے خادموں میں بڑے ظریف تھے وہ ہر چیز کی رجسٹری کیا کرتے تھے ایک بار فرمانے لگے میں مولانا احمد حسین صاحب امروہی کے تو حسن کی رجسٹری کرتا ہوں اور مولوی سلیمان صاحب کی خوش آوازی کی ـ شاہ تجمل حسینؒ کا ذوق و شوق 226 ـ ان ہی شاہ تجمل حسین صاحب کے متعلق فرمایا کہ یہ صاحب ذوق و شوق تھے ـ ایک روزہ مکہ مکرہ میں شافعی امام کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی ـ اکثر شافعی امام خوش الحان تھے لمبی لمبی سورتیں پڑھا کرتے تھے جس سے ذوق و شوق میں ترقی ہو جاتی تھیں امام نے اپنے مذہب کے موافق دوسری رکعت میں رکوع کے بعد ہاتھ اٹھا کر اللھم اھدنی فیمن ھلایت الخ پڑھا ـ مقتدی سب آمین کہہ رہے تھے اس منظر کو دیکھ کر ان کو بھی جوش ہوا دعائے قنوت تو یاد نہ تھی آپ نے بھی ہاتھ اٹھا کر یہ دعا مانگنا شروع کر ؎ پادشاہا جرم مار در گذار ما گنہگاریم و تو آمرز گار یہ طویل مناجات ہے شیخ فرید عطار کی ـ عرض لوگ تو خاموش رہے مگر ہندیوں نے بڑا شور مچایا یہ نماز میں تم نے کیا پڑھا نماز کہاں رہی ـ حضرت حاجی صاحب نے بھی سنا تو ہنسنے لگے مگر کچھ فرمایا نہیں ـ دیکھئے حضرت کی فقہ کی ایسی جزئیات پر نظر نہ تھی مگر کیا وہی جو فقہاء کا فتوی ہے یعنی نماز میں غیر عربی زبان میں دعا نا جائز ہے ـ مگر اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی ـ باقی نا جائز فعل پر حضرت