ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
استنباطات کا درجہ فقہی قیاس سے بھی کم ہے 15 ـ فرمایا میں التقصیر فی التفسیر میں نے ایسے استنباطات کا درجہ لکھ دیا ہے کہ یہ فقہی قیاس سے بھی کم درجہ کے ہیں ـ خلاصہ یہ ہے کہ فقہی قیاس میں تو غیر منصوص کو منصوص کے ساتھ لا حق کر کے اس پر حکم کرتے ہیں اور وہ بھی جہاں دلیل مستقل نہ ہو تو یہ غیر مںصوص بھی علتہ کے واسطہ سے نص کا مدلول ہوتا ہے اور قیاس مظہر ہے اور صوفیہ کے قیاسات اگر اور دلیل سے ثابت نہ ہوں تو ان نصوص سے ثابت ہی نہیں ہوتے یہ اعتبار محض ایک تشبیہ کا درجہ ہے جس میں وہ تشبیہ موثر فی الحکم نہیں ہوتی جیسے کسی شاعر نے کہا ہے ؎ فدا گنگ و جمن بر ہر دو چشم اشکبار من نمی آئی چرا از بہر اشنان در کنار من یا جیسے ناسخ کا شعر ہے ؎ تین تربینی ہیں دو آنکھیں مری اب الہ آباد بھی پنجاب ہے بس ان کا یہ درجہ ہے ـ قرآن پاک سے سیاست جدید کا استنباط تحریف ہے 16 - فرمایا آج کل بعض لوگوں نے قرآن شریف کی آیتوں سے نئی سیاست کو مستنبط کرنا شروع کر دیا ہے یہ ایک قسم کی تحریف ہے ـ ایک صاحب نے اس مضمون کو کہ کافر کی حکومت پر جائز نہیں آیت ولاتنکحوا المشرکین حتی یؤمنوا اسے مستنبط کیا ہے کہ جب ایک مسلمہ کا کافر کے تحت میں رہنا جائز نہیں تو بہت مسلمانوں کا کسی کافر کے ماتحت رہنا کیسے جائز ہو گا لیکن اس مضمون کا اس آیت سے کوئی تعلق نہیں البتہ دوسری دلیلون سے ثابت ہے اور اگر اسی دلالت کی بناء پر یہ کہا جائے کہ دوسری آیت میں ولا تنکحوا المشرکات حتی یؤمن جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مشرکہ کا مسلمان کے تحت میں رہنا جائز نہیں تو بہت مشرکوں کا مسلمانوں کی رعایا بن کر رہنا بھی جائز نہ ہو گا اس کا کیا جواب دیں گے یہ حال ہے ان استنباطوں کا تعجب ہے کہ طلبہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد جوق در جوق یہ ترجمہ پڑھنے جاتے ہیں ـ