ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
دیکھئے اگر کوئی شخص بیماری میں مایوسی کی حالت تک پہنچ جاتا ہے تب بھی اسکی دوا دارو نہیں چھوڑی جاتی ـ سینہ میں بلکہ ناک میں دم آ جاتا ہے مگر کوشش جاری رہتی ہے ـ تیمار دار اور اعزا آرام سے نہیں بیٹھتے ـ بس یہی حال قوم کے ساتھ بھی ہونا چاہئے کہ اسکی خیر خواہی اور ترقی کے لئے اخیر دم تک کوشش میں لگا رہنا چاہئے اور کسی کو قوم سے اس قدر تعلق نہیں ہے تو وہ محب قوم نہیں کہلا سکتا ـ نظم میں خط 74 ـ فرمایا ایک صاحب نے طریق باطن کی پریشانیوں سے متاثر ہو کر مثنوی شریف کی بحر میں منظوم خط مجھ کو لکھا تھا میں نے جواب دیا مثنوی ہی کا یہ شعر لکھ دیا جو سارے خط کا جواب ہو گیا ؎ دوست دارد دوست ایں آ شفتگی کوشش بے ہودہ بہ از خفتگی اپنی سی کوشش میں لگا رہے 75 ـ فرمایا ابھی میں نے بیان کیا کہ انسان کو کوشش وسعی میں لگا رہنا چاہئے خواہ نتیجہ مرتب ہو یا نہیں ـ اس پر مجھ کو ایک واقعہ یاد آیا ـ 1757 کے مشہور ہنگامہ سے کچھ علماء علیحدہ بھی ہو رہے تھے اور بعضے شریف بھی ہو گئے گو انجام کار ان کو ناکامی ہوئی اس کے متعلق نانوتہ کے ایک شیعی مجتہد نے مولانا مظفر حسن صاحب پر طعن کیا کہ بھلا اس شورش سے کیا فائدہ ہوا ـ مولانا نے جواب میں سودا کا یہ قطعہ پڑھا ؎ سودا قمار عشق میں شیریں سے کو ہکن بازی اگرچہ پانہ سکا سر تو کھو سکا کس منہ سے اپنے آپ کو کہتا ہے عشق باز اے روسیاہ تجھ سے تو یہ بھی نہ ہو سکا ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ سے بھی کسی نے اس قسم کا اعتراض کیا تھا تو حسب ذیل جواب عنایت فرمایا تھا ـ یہ جواب صوفیانہ ہے ؎ سحر بلبل حکایت با صبار کرد کہ عشق گل بما دیدی چہار کرد