ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
حج کے ، زکوۃ کے تو کیا ھدیہ کا کوئی قاعدہ ہی نہیں ـ اس کے قواعد بھی حدیثوں سے معلوم ہوتے ہیں ـ غالبا ترمذی شریف میں ہے کہ ایک شخص نے حضورؐ کی خدمت میں ایک اونٹ پیش کیا حضورؐ نے اس کے بدلے میں کئی اونٹ دیئے مگر وہ راضی نہ ہوا تو حضورؐ نے ایک خطبہ میں اس کے متعلق فرمایا " ھممت ان لا اقبل ھدیۃ الامن قرشی اوثقفی او دوسی ،، ان قبیلوں کے لوگوں کی طبیعتوں میں سخاوت تھی تو معلوم ہوا کہ بعض عواض کی وجہ سے عدم قبول ہدیہ بھی سنت ہے ـ اور یہ عوارض اجتہادی ہوتے ہیں یہ لینے والے کی رائے پر ہیں ـ خوشبو کا ہدیہ 112 ـ فرمایا خوشبو پیش کرنے کے متعلق حدیث شریف میں آیا ہے کہ اگر کوئی خوشبو پیش کرے تو لے لو اور اسکی یہ علت فرمائی " فانھا طیب النکھۃ خفیف المحمل ،، اس تعلیل سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شے گراں معلوم ہوتی ہو تو واپس کر دے ـ نہ لینے پر ناراضی 113 ـ فرمایا لوگوں کا بھی عجیب حال ہے اگر یہ معلوم ہو جائے کہ ترکیبوں سے لیتا ہے تو ناراض ہونا چاہئے تھا مگر اس پر بھی ناراض ہوتے ہیں کہ لیتا نہیں حالانکہ ان کا مال بچا دیا یہ تو خوش ہونے کی بات تھی مگر شاید اس کو اپنی اہانت سمجھتے ہیں ـ ھدیہ کی واپسی 114 ـ فرمایا ایسے ایسے واقعات سے تجربہ ہو گیا ہے ـ رنگون سے ایک خط آیا کہ یہاں ایک مجلس میں کچھ گفتگو ہوئی کہ ھدیہ کو کوئی واپس نہیں کر سکتا کسی نے آپ کے متعلق کہا کہ وہ واپس کر دیتے ہیں تو ایک صاحب بولے کہ ہم بھیجتے ہیں دیکھیں کیسے واپس کر دیں گے تو ان صاحب نے بطور مشورہ لکھا کہ اس ھدیہ کو واپس کر دینا ـ میں نے لکھا کہ میں آپ کا شکر گزار ہوں کہ مجھ کو متنبہ کر دیا مگر آپ کہاں کہاں اس کی تحقیق کریں گے اس لئے آپ مطمئن رہئیے یہاں ایسے ہدایا واپس ہی ہوتے ہیں ـ