ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
نرم گوئی ؎ 33 ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ فلاں مولوی صاحب جو آنے والے لوگوں کو جواب دیتے ہیں بہت نرم اور سمجھا کر اس پر فرمایا کہ ہاں حقیقت تو خوب ظاہر کرنا چاہئے مگر نرم لہجہ میں مولانا خوب فرماتے ہیں ـ نرم گو لیکن مگو غیر صواب ـ آج کل کے تکلفات 34 ـ ایک صاحب نے لفافہ پر حضرت کے نام سے پہلے حضرت الامام لکھا تھا ناگواری کے ساتھ فرمایا لوگ نئے نئے لفظ لکھتے ہیں جو امام تھے وہ تو خود کو مقتدی بھی نہ سمجھتے تھے ایک طالب علم نے عرض کیا کہ اس کی ایک تو جیہہ سمجھ میں آتی ہے کہ آج کل لوگوں نے نااہلوں کو حضرت اور مولانا لکھنے کا التزام کر رکھا ہے اور وہ عام ہو گئے ہیں اب اگر اہل کمال حضرات کے لئے بھی یہی لفظ لکھے جائیں تو التباس ہوتا ہے اس لئے اعلی الفاظ استعمال کرنا چاہتے ہیں ـ فرمایا چند روز میں یہ بھی عام ہو جائیں گے اس نے عرض کیا اور تلاش کر لئے جائیں گے فرمایا وہ بھی عام ہو جائیں گے تو کہاں تک تلاش ہو گی یہ سب تکلف ہے ـ رجوع الی الحق 35 ـ فرمایا مولانا محمد یعقوب صاحب کتنے بڑے عالم تھے لیکن درس میں اگر کسی ادنی طالب علم نے بھی مولانا کے خلاف تقریر کر دی اور وہ جی لو لگ گئی تو فورا مان لیتے تھے اور صاف الفاظ میں فرماتے تھے کہ مجھ سے غلطی ہو گئی پھر دو چار سیکنڈ کے بعد فرماتے کہ مجھ سے غلطی ہو گئی یہاں تک کہ مخاطب خود شرمندہ ہو جاتا تھا ـ اور جہاں کوئی شبہ ہوتا تو فرمایا کرتے تھے کہ میرا ذہن جہاں تک پہنچ سکتا ہے اول ہی مرتبہ پہنچ جاتا ہے پھر نہیں پہنچتا پھر جہاں شبہ رہتا صاف فرما دیتے مجھے اس مقام میں شرح صدر نہیں اور کتاب لے کر کسی ماتحت مدرس کے پاس ( مولانا خود صدر مدرس تھے باقی سب ماتحت ہی تھے ) اور شاگردوں کی جگہ بیٹھ کر پوچھتے وہ بھی مزاج سے واقف تھے نہ اٹھتے نہ صرد پر بیٹھنے کو عرض کرتے اور وہاں سے آ کر صاف فرما دیتے کہ میں نے ان مولوی صاحب