ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
علاج کا اور علاج کبھی غیر تحقیق سے بھی ہوتا ہے پس حضرت مولانا نے جو کچھ فرمایا وہ محض علاج ہے اور علاج کبھی محض عنوان سے ہو جاتا ہے ـ مولانا کو وجدانا معلوم ہو گیا ان کے واسطے یہ عنوان ہی کافی ہو جاتا اور یہ شیخ کی رائے پر ہے کہ جس وقت جس چیز سے چاہے علاج کر دے ـ ایک بار حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نے ایسا ہی عجیب غریب مضمون ایک حدیث کے شبہے کے جواب میں فرمایا تھا کہ حضورؐ عبداللہ بن ابی منافق کے جنازہ کی نماز پڑھنے کے لئے تیار ہو گئے مگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اس کے ایسے ایسے افعال و اقول ہیں ـ آپ نے التفات نہیں فرمایا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آیت تلاوت کی " استغفرلھم او لا تستغفرلھم ان تستغفرلھم سبعین مرۃ فلن یغفر اللہ لھم ،، تو حضورؐ نے فرمایا کہ مجھے اختیار دیا ہے تو میں نے استغفار کو اختیار کر لیا اور میں ستر بار سے زیادہ کر لوں گا ـ اب یہاں یہ شبہ ہوتا ہے کہ عربی کا معمولی طالب بھی جانتا ہے کہ یہ او تخیر کے لئے نہیں بلکہ تسوی کے لئے جیسے سواء علیھم ءانذر تھم ام لم تنذرھم لا یومنون اس میں بھی تخیر نہیں ہے تسویہ ہے اور محاورہ کے موافق یہاں ستر کے عدد سے تحدید مقصود نہیں بلکہ تکثیر مقصود ہے تو پھر حضورؐ نے یہ کیسے ارشاد فرمایا تو حضرت مولانا نے یہ جواب دیا تھا کہ شدع رافت و رحمت کی وجہ سے آپ نے الفاظ سے تمسک فرمایا معنی کی طرف التفات نہیں فرمایا ـ مگر اس طرح کے استدلال کے واسطے دو شرطیں ہیں ایک یہ کہ ضرورت ہو ـ دوسرے یہ کہ معنوں کا انکار نہ ہو اور یہ شرطیں میں نے قواعد کلیہ سے سمجھی ہیں خود کشی کے واقعہ میں ضرورت کا ہونا ظاہر ہی ہے اور دوسرے واقعہ حدیث میں ضرورت تھی جس کا ظہور بعد میں ہوا کہ بہت سے لوگ اس رافت و رحمت کو دیکھ کر مسلمان ہو گئے ـ جمعہ 6 رجب 1357ھ بعد نماز عصر مسجد خواص میںمرض دوا سے زیادہ کڑوا ہے 46 ـ دوا حاضر کی گئی تو ایک صاحب نے پوچھا دوا کڑوی تو نہیں فرمایا کہ کڑوی ہی ہو تو کیا ہے