ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
ادنی ـ اعلی تو یہ ہے کہ نقد دام دے جائیں کہ جب چاہے کھاؤ اور جو چاہے کھاؤ یا اور کہیں ضرورت میں صرف کر لو ـ اور اوسط یہ ہے کہ جنس دیدی جائے کہ جب چاہے کھاؤ اور جس طرح چاہے استعمال کرو ـ اور ادنی یہ ہے کہ پکا کر کھلایا جائے ـ جس میں عموما یہ ہوتا ہے کہ وقت سے بے وقت ہو جاتا ہے ـ خلاف معمول کھانا پڑتا ہے - مفید و مضر چیزوں کا اہتمام نہیں ہوتا ـ پھر طرہ یہ کہ لینے تو جائے گی سواری اور واپسی پر سیدھا راستہ بتا دیا جائے گا ـ اسی سلسلہ میں فرمایا ایک مرتبہ حضرت حاجی صاحبؒ نے میری دعوت کی تھی ـ میں فرش پر بیٹھا ہوا کھانا کھا رہا تھا اور حضرت چارپائی پر تشریف فرما تھے ـ حضرت نے فرمایا کہ مجھ کو ایک بزرگ نے وصیت کی تھی کہ کسی کی دعوت نہ کرنا ـ یہ سن کر مجھ کو وسوسہ ہوا کہ پھر میری دعوت حضرت نے کیوں کی ـ حضرت نے فورا فرمایا کہ تم یہ خیال نہ کرنا کہ تمہاری دعوت ہے تمہارا تو یہ گھر ہے ـ جس طرح گھر کھایا اسی طرح یہاں ـ دعوت وہ ہے کہ جس میں تکلفات ہوں ـ وقت سے بے وقت ہو ـ خلاف معمول ہو ـ یہاں کچھ بھی نہیں ـ نواب صاحب ڈھاکہ کی سلیم الطبعی 20 ـ فرمایا ایک مرتبہ نواب صاحب ڈھاکہ نے کہا کہ میں تھانہ بھون حاضر ہونا چاہتا ہوں ـ میں نے کہہ دیا کہ دو باتوں کے لئے تیار ہو کر آئیے ایک یہ کہ مکان آپ کی شان کے لائق نہ ہو گا دوسرے کھانا آپ کی شان کے لائق نہ ہو گا اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں تو سبز ترکاریاں کھانے اور جنگل میں درختوں کے نیچے زندگی بسر کرنے والا ہوں ـ ایک زمانہ میں نواب صاحب کی اپنے والد صاحب سے کچھ چشمک ہو گئی تھی ـ جس کی وجہ سے کچھ دنوں سخت مصائب کا مقابلہ کرنا پڑا تھا ـ اس جواب میں انہیں مصائب کی جانب اشارہ تھا ـ اس کے بعد نواب صاحب دہلی کے دربار میں شامل ہوئے ـ فرصت کے وقت تھانہ بھون آنے کا گمان غالب تھا ـ مگر اتفاقا کمر میں پھوڑا نکل آیا جس کی وجہ سے تھانہ بھون نہ آ سکے ـ ایک مرتبہ ایک بزرگ کسی صاحب کے یہاں مہمان ہوئے ـ انہوں نے کئی قسم کے کھانے ایک وقت میں تیار کرائے ان بزرگ نے فرمایا