ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
میں کھلاؤں گی اس نے کہا کہ اچھا پیر صاحب سے ہی انصاف کرا لو ـ انہوں نے کہا کہ اںصاف تو یہ ہے کہ جس کے یہاں ٹھہریں اسی کے یہاں کھائیں ـ اس نے کہا بہتر مگر میں نے مرغا کاٹا ہے تو پیر صاحب نرم ہو گئے اور کہا کہ اچھا بی پھر تو ہی اجازت دیدے اس کے گھر کھالوں تو گھر والی گالی دے کر کہتی ہے جا تو ہی لے جا پیر سے یوں توں کرا لے ـ پیر صاحب آخر شریف آدمی تھے بہت غصہ آیا نہ یہاں کھایا نہ وہاں واپس چلے آئے اور خود پیری مریدی ہی سے ہمیشہ کے لئے توبہ کر لی ـ اہل دنیا سے نفرت 208 ـ فرمایا نظام دکن محبوب علی خان صاحب نے ایک دن مقرر کیا مزارات پر حاضر ہونے کا اور صبح سے شام تک مزارات پر حاضری دیتے رہے جہاں جہاں گئے استقبال کیا گیا نذریں پیش کی گئیں اور ان کی طرف سے عطائیں ہوئیں جب مرزا صاحب کے مزار پر حاضر ہوئے جو ہمارے ماموں صاحب کے پیر تھے پھر وہاں کے صاحب سجادہ کو اطلاع ہوئی اور ماموں صاحب کو بھی اطلاع دی جو اس وقت احاطہ مزار میں کچھ پڑھ رہے تھے ـ صاحب سجادہ تو دوڑ پڑے مگر انہوں نے التفات بھی نہ کیا جب اندر آئے یہ کھڑے ہو گئے اور سلام کیا انہوں نے یا انہوں نے غرض سلام مسنون ہوا ـ نظام نے نذر دی ـ انہوں نے کہا کہ میرا حق نہیں ہے صاحب سجادہ کو دیجئے ـ انہوں نے ان کا نہ استقبال کیا نہ مشایعت کی اور ان کے جانے کے بعد بیٹھ گئے ـ مصاحب لوگوں کو خیال ہوا کہیں ایسی بے اعتنائی سے ناراض ہوئے ہوں اس لئے عرض کیا حضور یہ ایسے ہی ہیں مدہوش سے شاہوں کے آداب سے واقف نہیں نواب صاحب بہت ناخوش ہوئے اور فرمایا تم اس شخص کو مدہوش کہتے ہو واللہ اگر آج میں اس کو نہ دیکھتا تو اپنے سارے دن کو ضائع سمجھتا پھر کسی مصاحب کو بھیج کر ان سے درخواست کی کہ مجھے سیری نہیں ہوئی کسی وقت تشریف لائیے انہوں نے کہا غریبوں کو کیا واسطہ شاہوں سے ـ نواب صاحب نے کہا کہ بادشاہ ہو کر نہیں نیاز مند ہو کر درخواست کرتا ہوں اور پھر سواری بھیجی تو آپ نے کہلا بھیجا مجھ کو یہاں اپنی حکومت میں رہنے بھی دیں گے یا نہیں ـ " ملک خدا تنگ نیست پائے مرا لنگ نیست ،، اگر زیادہ پریشان کریں گے