ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
حضرت پر قبض کی حالت کا طاری ہونا 231 ـ فرمایا ایک دفعہ مجھے شدید قبض ہوا اور اتنی پریشانی تھی کہ وسوسے آتے تھے کہ خود کشی کر لوں بس یہ حال تھا کہ ؎ اس درد دل سے موت ہو یا دل کو تاب ہو قسمت میں جو لکھا ہے الہی شتاب ہو ایک دن یہ وسوسہ غالب ہوا کہ کام کرنے والے میں حسب استداد طلب بھی ہے جس پر عطا کا مدار ہے اور ان کو اس طلب کا علم بھی ہے اور وہ عطا پر قادر بھی ہیں کہ جلد کامیاب کر دیں اور وہاں رحمت بھی ہے کہ قدرت کے مقتضا کی تکمیل فرما ہی دیں تو پھر کامیابی میں دیر کیوں ہوتی ہے اسی الجھن میں مثنوی کھولی تو ایسا صاف جواب نکلا کہ سب شہبات دور ہو گئے ؎ چارہ می جوید پئے من درد تو می شنودم دوش آہ سرد تو اس میں طلب اور علم کا اثبات ہے ؎ می توانم ہم کہ بے ایں انتظار رہ نما یم و ادہم راہ گذار اس میں قدرت کا اثبات ہے ؎ تا ازیں کی طرفان دوراں وارھی برسر گنج وصالم پا نہی اس میں رحمت کی طرف اشارہ ہے ؎ لیک شیرینی و لذات مقر ہست براندازہ رنج سفر آنگہ از فرزندو خویشاں برخوری کز غریبی رنج و محنت ہابری اس میں جواب ہے اثبات حکمت کے ساتھ ـ حاصل اس جواب کا یہ ہوا کہ سب مقدمات تو ذہن میں لائے مگر حکمت کا مقدمہ ذہن میں نہ لائے کہ حکمت اسی کو مقتضی ہے بس یہ دیکھ کر بہت ہی تسلی ہوئی اور سچ تو یہ ہے کہ اگر مولانا زندہ ہوتے اور میں ان کو اپنی حالت کا خط لکھتا تو وہ جواب میں یہی لکھتے ـ مثنوی کے متعلق رائے 232 ـ مگر اسی کے ساتھ میں یہ بھی کہتا ہوں کہ مثنوی کا دیکھنا ہر شخص کو جائز نہیں گو میں خود اس