ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
وہ اس کے علاوہ موجز میں تصریح ہے کثرۃ الالو ان محیرللطبیعۃ آھ ذکر و عمل کی ضرورت ہے 22 ـ فرمایا حضرت حاجی صاحبؒ ذکر و عمل کے عاشق تھے ـ فرمایا کرتے تھے کہ بس کام کرو اور اللہ تعالی کو یاد کرو ـ مریض کو چاہئے کہ اپنے آپ کو طبیب کے حوالے کر دے 23 ـ فرمایا مریض کو چاہئے کہ اپنے آپ کو بالکل طبیب کے سپرد کر دے اور طبیب کو چاہئے کہ بے جا رعایت نہ کرے ورنہ نفع نہیں ہو گا ـ اسی طرح اگر مصلح مریض باطن کی بے جا رعایت کرے اور مناسب روک ٹوک نہ کرے تو فائدہ نہیں ہو گا ـ اور ایسے طبیب مصلح خائن کہلائیں گے ـ شیخ پر اعتراض نہ کرے 24 ـ فرمایا مشائخ کا قول ہے کہ اگر شیخ کی کوئی تعلیم سمجھ میں نہ آئے تو یوں سمجھے کہ میری سمجھ کی کو تاہی ہے اور اس پر عمل شروع کر دے ـ شیخ پر اعتراضات نہ کرے ورنہ نفع نہیں ہو سکتا ـ جیسے طبیب نسخہ لکھے تو گو اسکی علت سمجھ میں نہ آئے مگر اس پر عمل کرنا چاہئے ـ اگر طبیب پر نکتہ چینی کرے گا تو اس سے نفع نہ ہو گا ـ پہلے نسخہ کو استعمال کرے پھر دیکھے کیا ہوتا ہے ـ بس یہی حال تعلیم شیخ کا ہے ـ عمل کے بعد معلوم ہوتا ہے کس قدر نفع ہوا ـ البتہ اگر دلیل شرعی سے وہ معصیت ہو تو ادب کے ساتھ عذر کر دے ـ غیر ضروری سوالات 25 ـ فرمایا غیر ضروری سوالات کے جوابات کا قصد نہ کرنا چاہئے ـ آج کل اکثر اہل علم ہر سوال کے جواب کا قصد کرتے ہیں خواہ سوال معقول ہو یا نہ معقول ـ اسی وجہ سے بہت گڑ بڑ ہوتی ہے ـ ایک مرتبہ مولانا محمد نعیم صاحب سے کسی شخص نے عرض کیا کہ فلاں شخص حضرت معاویہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہم کے واقعہ کی حقیقت معلوم کرنا چاہتا ہے ـ مولانا نے فرمایا تم کیا کام کرتے