ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
کافی ہو گیا ـ تعجب ہے کہ ان بزرگ کی نظر اس امر پر نہ گئی کہ دعوت میں اپنے ہمراہ غیر مدعو کو بلا اجازت میزبان لے جانا حرام ہے ناجائز ہے ـ ان احتیاطوں کو لوگوں نے بالکل چھوڑ ہی دیا ہے ـ اپنا بوجھ خود اٹھانا 15 ـ فرمایا ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ اپنا کسی قسم کا بار دوسروں پر نہ ڈالتے تھے بلکہ خود بقدر استطاعت دوسروں کی اعانت فرماتے تھے ـ اپنے خواشی کی مثنوی کی اشاعت کے لئے مولانا احمد حسن صاحب کانپور کو اپنی جیب سے ایک ہزار روپیہ نقد مرحمت کیا اور فرمایا کہ فی الحال اس سے کام شروع کرو ـ پھر انشاء اللہ اور انتظام ہو جائے گا نیز حصہ اول کی اشاعت کی رقم سے بھی کام چلنے کی امید ہے ـ اسکے چند روز بعد مولوی صاحب سے فرمایا کہ میں یہ رقم ہبہ کرتا ہوں ـ تاکہ حساب و واپسی کا جھگڑاہی نہ رہے ـ اسی طرح حضرت نے رسالہ " ارشاد مرشد ،، میری معرفت چھپوانا چاہا اور فرمایا چھپائی کے دام میں دوں گا ـ عبدالرحمن خانصاحب مالک مطبع نظامی نے چھاپ کر پیش کیا اور کہا کہ میں لاگت نہیں لینا چاہتا ـ چونکہ مخلص اور معتقد تھے اس لئے میں نے بھی اصرار نہیں کیا بلکہ حضرت کو اطلاع کر دی اور بطور سفارش کے عرض کیا کہ وہ بہت سخی ہیں انکو گرانی نہ ہو گی ـ فرمایا کہ معلوم ہوتا ہے کہ عبدالرحمن خان صاحب بہت حریص اور بخیل ہیں کہ دین دنیا دونوں کی دولت حاصل کرنا چاہتے ہے ـ کسی کو ثواب آخرت بھی نہیں کمانے دیتے ـ حضرت حاجی صاحب اگر کسی سے کوئی فرمائش کرتے تھے تو دام ضرور ادا فرماتے تھے وہ دوسرے پیروں کی طرح لینے والے پیر نہ تھے ـ بلکہ اوروں کے برخلاف دینے والے پیر تھے ـ ایک مرتبہ ایک دم چھ ہزار روپیہ حضرت کے پاس آیا آپ نے فورا اس خطیر رقم کو ایک شریف حاجتمند کو یکمشت دے دیا ـ پھر اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ایک مولوی صاحب حضرتؒ کی خدمت میں مختلف ہدایا لائے لیکن ایک دم پیش نہیں کئے ـ بلکہ روزانہ ایک ہدیہ پیش کیا کرتے تھے ـ حضرت کو یہ تصنع اور روز کا اظہار نا گوار ہوا مگر لطف سے فرمایا کہ مولوی لوگ بڑے عقل مند ہوتے ہیں روزانہ ایک ہدیہ دیتے ہیں تاکہ ہر دن دعا ملے ـ مولوی صاحب اس لطیف اشارہ کو سمجھ گئے اور باقی اشیاء ایک ساتھ پیش کر دیں ـ قصبہ