ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
کیا بات ہے ـ یہ ایسا ہی ہے جیسے امام علی ـ جب امام علی نام رکھتے ہو تو امام حسین میں کیا حرج ہے میں تو آخر چھوٹا ہی رہا ـ پھر فرمایا کہ فرق صرف رواج کا ہے ـ رمضان علی ـ رجب علی کثرت سے رکھتے ہیں کسی نے ربیع الاول علی رکھ لیا تو منکر سمجھا جاتا ہے ـ ایک شخص کی کنیت تھی ابو عبد اللہ کسی ظریف نے پوچھا تمہارا کیا نام ہے اس نے کہا ابو عبد اللہ السمیع العلیم الذی یمسک السماء انتقع علی الارض الاباذنہ تو انہوں نے کہا مرحبا بک یا ابا نصف القران پھر فرمایا کہ ناموں کے پسند نا پسند میں عادت کو بہت دخل ہے ـ مولانا سالار بخش کے واقعات 153 ـ اسی سلسلہ میں فرمایا مولانا سالار بخش صاحب کے نام تاریخی ہوتے تھے ـ چاہے مہمل ہی ہوں ـ چنانچہ ایک لڑکی کا نام رکھا تھا حاکیہ زاکیہ لنگری اتم خیرا ـ کسی نے معنی پوچھے تو فرمایا علم کے کیا معنی ہوتے ہیں ـ عثمان کے کیا معنی عمر کے کیا معنی ـ فارغ التحصیل تھے مگر دماغ میں ذرا سا خلل ہو گیا تھا ـ مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب نے ان کی دستار بندی کی ہے ـ ان ہی مولانا سالار بخش صاحب نے ایک تاریخی نام نکالا تھا ـ غلام قاسم ـ اس میں چالیس عدد بڑھ گئے تو آپ نے غلام کا میم حذف کر دیا ـ مولانا محمد یعقوب صاحب ذہانت کے ساتھ ظریف بھی تھے ـ جب مولانا سالار بخش کا انتقال ہوا تو مولانا نے سالار بخش کے عدد نکالے تو دو عدد زیادہ ہوتے تھے ـ آپ نے دونون الف حذف فرما دئیے اور فرمایا انہی کے قاعدہ کے موافق تاریخ ہو گئی ـ ایک شخص نے مولانا سالاربخش صاحب سے کہا کہ آپ بدعت کے اتنے تو مخالف مگر خود آپ کا نام بدعی ہے ـ حضرت سالار بخش نے فرمایا یہ لفظ سالار نہیں ہے یہ ہے سال آ ربتلا سال کا لانے والا کون ہے ـ بجز اللہ تعالی کے ـ ایک شخص کا نام قمر الدین تھا ـ لوگ اسے کمرو خمرو قمرو کہتے تھے مولانا سالار بخش صاحب اس سے خفا ہو گئے ـ تو فرمایا وہ کم رو ـ بھونڈا منہ اور ذرا پڑھے ہوئے لوگ کہتے ہیں خم رو ٹیڑھا منہ اور جو اور زیادہ پڑھے لکھے ہیں ـ وہ کہتے ہیں قمرو مگر یہ قم رو ہے یعنی آٹھ اور چلا جا عالم کی مجلس سے ـ یہ مولوی صاحب وعظ بھی کہتے تھے ـ عورتیں زیادہ مرید تھیں ـ وعظ کے اعلان کے