ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
فصل رسول (صاد غیر منقوطہ سے جدائی کے میں ) کہہ دیتے تھے ـ امیر شاہ خان صاحب نے بیان کیا ہے کہ خورجہ میں ایک بار ان ہی کے منہ سے فصل رسول نکل گیا (صاد غیر منقوطہ سے) مولانا نے فرمایا کیا ان کا نام فصل رسول ہی ہے عرض کیا نہیں فرمایا پھر یہ کیوں کہا کیا اس کو بھول گئے ،، ولا تنابزوا بالالقاب ،، ـ سیاست بلیغ 86 ـ فرمایا حضرت مولاناؒ ایک مرتبہ دہلی میں تشریف رکھتے تھے اور مولانا احمد حسن بروہی اور امیر شاہ خان صاحب بھی ساتھ تھے مگر ان دونوں نے اپنی چارپئیاں مولانا سے ذرا فاصلہ سے کر لیں کہ علیحدہ باتیں کرتے رہیں ـ باتیں کرتے ہوئے امیر شاہ خان صاحب نے کہا کہ فلاں مسجد میں امام رہتا ہے کہ بہت خوش الحان ہے فجر کی نماز وہاں چل کر پڑھیں گے ـ مولانا احمد حسن صاحب نے کہا جاہل پٹھان وہ تو ہمارے مولانا کی تکفیر کرتا ہے ہم اس کے پیچھے نماز پڑھیں گے ـ مولانا نے سن لیا فرمایا احمد حسن تم خود جاہل ہو اور دوسروں کو جاہل کہتے ہو ـ میں تو یہ سن کے اس کا معتقد ہو گیا کہ اس نے کوئی بات میرے اندر دین کے خلاف سنی ہو گی تو کافر کہنا ضروری ہے ـ ہم خود جائیں گے اور فجر وہاں پڑھیں گے ـ چنانچہ تشریف لے گئے ـ جب مولانا گئے تو یہ دونوں حضرات بھی گئے ـ غرض یہ قصے مولانا کی بلیغ سیاست پر کس طرح دلالت کر رہے ہیں مگر لوگوں نے رحم و شفقت کے قصے یاد کر رکھے ہیں اور دوسرے قسم کے یاد نہیں ـ دیکھئے خود حق تعالی جیسے رحیم و رؤف ہیں ایسے ہی قھار و جبار بھی تو ہیں بزرگوں کا تدین 87 فرمایا پہلے بزرگوں میں ایسا تدین و خلوص تھا کہ دو بزرگوں میں کسی مسئلہ میں گفتگو ہوئی ایک نے دوسرے کو ساکت کر دیا تو غالب نے مغلوب پر غالب آ جانے کے بعد اس کا مذہب اختیار کر لیا ـ بس جب بات جی کو لگ گئی اس کو قبول کر لیا ـ