ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
جواب میں ارشاد ہوا کہ جہاں دو روپے پیش کئے سب ناراضی کافور ہو جائے گی ـ خیر جب میں کرسی سے لکھنؤ ـ کو واہس ہونے لگا تو وہ گاؤں راستہ پر ہے وہاں سڑک پر ملے اور انہوں نے مجمع کے سامنے دو روپے پیش کئے ـ چونکہ یہ بزرگ وہاں کے زمیندار اور رائیس تھے ـ اس لئے میں نے خاموشی لے لئے تاکہ انکار سے ان کی سبکی نہ ہو ـ مگر جب رخصت ہو گئے میں نے وہ دونوں روپے لکھنؤ پہنچ کر مولوی صادق الیقین صاحب کو دیدئے کہ انہیں تنہائی میں پہنچا دیجئے گا ـ تاکہ انکی عزت محفوظ رہے اور میری طرف سے کہہ دیجئے گا کہ جو شخص دو روپیہ لے کر خوش ہو جاتا ہو اس کو دیدینا یہ نشہ ہے روپیہ کا ـ سفارش 18 ـ فرمایا سفارشی مریدین بہت گڑبڑ کرتے ہیں ـ اکثر بد سلیقہ ہوتے ہیں ـ میں پہلے اکابر اور مخلص احباب کی سفارش سے بعض لوگوں کو بیعت کر لیا کرتا تھا ـ اور اس وقت بہت با اخلاق مشہور تھا ـ لیکن میں نے تلخ تجربات سے مجبور ہو کر سفارشی بیعت کو چھوڑ دیا ـ اس لئے اب بد اخلاق مشہور ہو گیا واقعہ یہی ہے کہ سفارشی مرید اکثر مہمل ثابت ہوتا ہے ـ اگر مہمل نہ ہوتا تو کسی کو سفارشی نہ لاتا ـ اس کے معنی تو یہ ہوئے کہ نیاز مندی سے عار ہے دوسروں کے ذریعہ سے زور ڈال کر کام نکالنا چاہتا ہے ـ دوستوں کو بھی چاہئے کہ اس قسم کے معاملات میں سفارش نہ کیا کریں ـ سفارش سے وہ مقصود فوت ہو جاتا ہے جس کے لئے بیعت کی جاتی ہے ـ دعوت میں مذاق کی رعایت 19 ـ دعوت وطعام کے تذکرہ پر فرمایا کہ ہر جگہ کا مذاق مختلف ہے ـ گوشت ہی کو لے لیجئے ـ کہیں تقریبا خام کہیں نیم پخت ـ کہیں بالکل گلا کر اور کہیں بھون کر کھاتے ہیں ـ دعوت کرنے والے کو چاہئے کہ جس کی دعوت کرے اس کے مذاق کی رعایت کرے جسکا سہل طریق یہ ہے کہ اسی سے پوچھ لیا جائے ـ اس کو اپنے مذاق کے تابع نہ بنائے ـ اسکے متعلق شیخ اصغر علی صاحب تاجر عطر لکھنؤ جو بڑے مدبر و دانشمند تھے جب تفصیل فرمائی تھی کہ دعوت تین قسمیں ہیں ـ اعلی ، اوسط