ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
حصہ ششم (1) اپنے لئے کسی حال کو تجویذ کرنا آداب عبدیت کے خلاف ہے ـ ص 1 (2) شیطان کا صورت شیخ میں متمثل نہ ہونے کے سب دلائل ظنی ہیں اور دائمی بھی نہیں ہیں ـ ایضا (3) اگر کبھی یہ حالت طاری ہو کہ یہ خبر خدائے تعالی کے تمام موجودات نظر سے مخفی ہو جائیں تو یہ صورت فنا کی ہے اور اسکا گاہ گاہ ہونا بھی درست ہے ـ ص 2 (4) واردات قلبی پر ناز و التفات کرنا ہلاکت ہے ـ ص 3 (5) سلطان الاذکار کی آواز اپنے ہی اندر کی ہے مگر چونکہ ذریعہ یک سوئی کا ہے اس لئے نافع ہے ـ ص 4 (6) اگر ورد زیادہ تعداد میں قضا ہو جائے تو استغفار کافی ہے ـ ایضا (7) مواضع منہیہ جیسے پاخانہ یا جماع کے وقت ذکر نہ کرے البتہ دل سے دھیان رکھے ـ ص 5 (8) فرائض و سنن مؤکدہ کو بالاعلان پڑھنا چاہئے ـ ص 6 (9) اذکار میں زیادہ نافع یہ ہے کہ حق تعالی کے دیکھنے کا خیال رکھے ـ (10) عبادات میں طبعی رغبت استحکام دوام سے پیدا ہو جاتی ہے اور اس کی مدت حسب استعداد مختلف ہوتی ہے ـ ص 7 (11) تفاخر و ریا و بیہودہ گوئی کا یہ علاج ہے کہ قصدا ایسے کام کرے جو تفاخر کے خلاف ہوں اور فرائض و سنن کے سوا سب اعمال پوشیدہ ادا کرے اور سوچ کر بولے اور کوتاہی پر (20) رکعت جرمانہ میں پڑھے ـ ص 10 (12) ذکر سے اگر حرارت بڑھ جائے تو یہ تصور کرے کہ میرے قلب سے چاند لگا ہوا ہے ـ ایضا (13) بقائے شوق کے لئے اس کی ضرورت ہے کہ شمار ذکر میں شوق کا حصہ چھوڑ دیا جائے اور تحمل سے زیادہ نہ ہو ـ ایضا (14) تلاوت کے وقت یہ خیال کرے کہ حق تعالی مرے پڑھنے کو سن رہے ہیں ـ ص 11 (15) اگر ذکر کی تعداد ایک جلسہ میں پوری نہ کرے تو دو جلسہ میں پوری کرے ـ ایضا (16) نیا حال نہ ہونا بھی ایک حال ہے کیونکہ وہ دلیل ہے کہ کم از کم انحطاط تو نہیں ہے ـ