ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
سے بھی جو کہ بلا حضور قلب ہو کم ہے اور پھر اس سے بھی کم درجہ ہے تصرف کا ـ حضرت اصل چیز تو تشرف ہے یعنی اطاعت سے مشرف ہونا تصرف میں کیا رکھا ہے اور اس زمانہ میں تو لوگوں نے خلط کر رکھا ہے تصرف کو بھی کرامت سمجھتے ہیں ـ ان چیزوں کے پیچھے پڑنا ہی بے کار وقت کو کھونا ہے آدمی کوضروری کاموں میں اپنا وقت صرف کرنا چاہئے ـ حضرات انبیاء علیہم السلام کا اتباع ہونا چاہئے وہ اب منحصر ہے اتباع نبویؐ میں ـ جس کو حق تعالی اس کی توفیق عطا فرمائیں ـ بڑی نعمت ہے آجکل تصرف کو علامت قرار دیتے ہیں ولایت اور قبولیت کی ـ صحیح راستہ تو یہ ہے کہ قدم بقدم حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے چلنا نصیب ہو جائے یہی بڑی دولت ہے اور اسی میں سب کچھ ہے اس کے سامنے اور چیزوں کی تمنا کرنے کی ضرورت نہیں ـ اور چیزوں میں رکھا کیا ہے ـ خود حضورصلی اللہ علیہ وسلم بھی تصرف نہ فرماتے تھے ـ صرف اتنا ثابت ہے کہ کبھی ایک شخص کے سینہ پر ہاتھ مار دیا کبھی بدن پر ہاتھ پھیر دیا ـ بس ایسے ایسے واقعات گاہ گاہ ثابت ہیں ـ جو کسی عارض کی وجہ سے ہوتا تھا ـ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا غالب معمول نہ تھا سو اول تو اس کا تصرف ہونا ثابت نہیں ـ اسی لئے مدثین ان واقعات کو معجزات میں لاتے ہیں دوسرے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صاحب وحی تھے اگر تصرف ہی ہو تو اذن سے ہوتا تھا اوروں کو یہ بات نصیب نہیں ـ اور ہر حال میں خواہ وہ تصرف ہو جس میں قصد تاثیر ہوتا ہے یا معجزہ ہو ـ جس میں قصد کو دخل نہیں لیکن یہ امر دونوں میں مشترک ہیں ـ کہ اس طرف پوری توجہ نہیں ہوتی جیسے کہ عام اہل تصرف کے تصرف کے لوازم عادیہ سے ہے کہ اس وقت دوسرے خطرات کو اہتمام سے دفع کرتے ہیں ملفوظ 104: فقہی مسائل میں لوگوں کی دلیری فرمایا! کہ آجکل مسائل فقہی میں لوگ بہت دلیر ہیں سب سے زیادہ مجھ کو فقہ ہی میں بولتے ہوئے ڈر معلوم ہوتا ہے مسائل کا بہت ہی نازک معاملہ ہے اس میں ہر گز ہر شخص کو دخل نہ دینا چاہئے ـ ملفوظ 105: عاشق ہمیشہ نا مراد ہی رہتا ہے ایک سوال کے جواب میں فرمایا ! کہ عاشق ہمیشہ نا مراد ہی رہتا ہے کیونکہ جس مقام