ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
وہ مجھ سے مسائل پوچھ کر تم کو لکھ دیا کریں یہ سہل راستہ نکل آیا ـ اس میں براہ راست خط و کتابت بھی نہ ہو گی اور جو ان کا مقصود ہے کہ میں ہی مسائل بتاؤں وہ بھی پورا ہو جائے گا ـ مجھ کو خدمت سے انکار نہیں مگر چاہتا یہ ہوں کہ اصول سے کام ہو بے اصولی سے مجھے تکلیف ہوتی ہے ایک تو خدمت کرو اور اوپر سے تکلیف اٹھاؤ اور غلامی کرو مجھ سے تو یہ ہو نہیں سکتا ـ اس پر مجھ کو سخت کہتے ہیں ـ میں بحمد اللہ سخت نہیں ہوں یہ تو بہتان ہے ـ اب دیکھ لیجئے ! مشاہدہ ہے کہ ڈھنگ سے بات لکھی ویسا ہی جواب دیا گیا ـ ملفوظ 122: آج کل کی خوش اخلاقی فرمایا ! کہ مروج خوش اخلاقی کا میں ہمیشہ سے مخالف ہوں اس لئے کہ یہ تو خوش اخلاق اور نیک نام مشہور ہو جائیں گے مگر تعلیم و تادیب نہ ہونے سے یہ خوش خلقی دوسروں کے اخلاق تباہ اور برباد ہونے کا ذریعہ اور سبب ہو جائیگی ـ مثال ہے تو فحش مگر ہے چسپاں جیسے رنڈی بڑی خلیق ہوتی ہے پان بھی کھلاتی ہے عشق بازی کی باتیں بھی کرتی ہے محبت کا بھی اظہار ہے ذرا ناز و انداز بھی ہے غرضیکہ دل لبھانے کے سب ہی اسباب جمع کرتی ہے ـ اور ایک ہے گھر ستن کہ رات دن خاوند سے لڑتی ہے سیدھے منہ بات نہیں کرتی ایک استغناء کی سی شان ہے ـ اب آپ ہی انصاف سے بتلایئے کہ رنڈی تو خلیق ہے اور گھر ستن بد خلق ہے ـ مگر آپ ہی اندازہ فرما سکتے ہیں کہ ان دونوں میں فرق کیا ہے اور کون سی حالت محمود ہے ـ کون سی مذموم ـ ایسی مروج خوش اخلاقی کا جس میں دین کا ضرر ہو ـ اصل منشاء ٖصرف یہ ہے کہ کہیں آنے والوں کا اعتقاد نہ جاتا رہے یہ ہم کو بد نام نہ کریں کیونکہ اگر ایسا ہوا تو آمدنی نہ ہو گی ـ کوئی ہمارے پاس نہ آئے گا نہ رہو بد نام کریں گے کرنے دو آمدنی نہ ہو گی مت ہو ـ کوئی پاس نہ آئے گا نہ آؤ ـ ہماری جوتی سے بلانے کون جاتا ہے مانگتا کون ہے حضرت ان ہی وجوہ سے اہل علم کو اہل دنیا ذلت کی نظر سے دیکھتے ہیں مجھ کو تو غیرت آتی ہے اور نہایت ہی ذؒلت معلوم ہوتی ہے ـ اہل دنیا کے ساتھ اس طریق سے پیش آتے ہیں جس میں دین اور اہل دین کی