ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
پر اصرار کیا کہ میں خود ہی اسٹیشن تک اس سامان کو لے جاؤں گا کوئی زیادہ وزن نہیں حضرت والا نے فرمایا کہ آپ کو وزن نہیں معلوم ہوتا میرے قلب سے اس وقت پوچھئے کہ اس میں کتنا وزن ہے اور ایسا ہرگز نیہں ہو سکتا کہ اسٹیشن پر پر بھی آپ ہی لے جائیں ریل سے آ گے تو آپ ہی لے جائیں گے مجبوری ہے مگر یہاں تو کوئی مجبوری نہیں وہ صاحب خاموش ہو گئے اور نیاز جا کر اسٹینش پر وہ سامان پہنچا آ ئے ـ ملفوظ 403: حضرت گنگوہیؒ کی اپنے بارے میں قسم ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی ؒ نے اپنے مکتوبات میں قسم کھا کر لکھا ہے کہ میں کچھ نہیں اس پر بعضے مخالف کہتے ہیں کہ ہم تو حضرت کو سچا سمجھتے ہیں ہمارا بھی یہی عقیدہ ہے کہ وہ کچھ نہ تھے ( استغفراللہ ) ـ ایک مولوی صاحب اپنے ہی مجمع کے اور حضرت گنگوہیؒ کے جانثاروں میں سے ان کو ایک شبہ ہو گیا اعتقاد تو نہیں گیا مگر یہ کہنے لگے کہ ہمارے اعتقاد میں اور حضرت کے فرمانے میں تعارض ہے اگر حضرت کے ارشاد کو صحیح سمجھیں تو ہمارا معتقد ہونا باطل ہے اور اگر معتقد رہتے ہیں تو حضرت کی طرف خلاف واقع کی نسبت لازم آتی ہے ـ میں نے کہا مولوی صاحب ایسی بات آپ جیسے شخص سے تعجب ہے ـ میں اس کی حقیقت آپ سے عرض کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ کمالات کی دو قسمیں ہیں ایک کمالات واقعہ اور ایک کمالات متوقعہ ! سو ہم حضرت کے جن کمالات کے معتقد ہیں وہ کمالات واقعہ ہیں اور حضرت جن کمالات کی نفی فرماتے ہیں وہ کمالات متوقعہ ہیں ـ ملفوظ 404: اپنے بزرگوں کے متوسلین ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت اپنے بزرگوں کے متوسلین میں جس قدر اتباع سنت اور احکام کی پابندی دیکھی یہ بات کسی اور بزرگوں کے متوسلین میں دیکھنے میں نہیں آئی فرمایا کہ اپنے بزرگوں کے متوسلین میں بھی ان ہی میں یہ بات دیکھی جاتی ہے جن کو صحبت میسر ہو گئی ورنہ بہت کم یہ بات پیدا ہوتی ہے یہ ایک رنگ ہے بدوں صحبت کے یہ رنگ ہو نہیں سکتا جیسے مشہور