ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ارے یہ کیا تھوڑی سزا ہے کہ ایک صحابی پر ہم نالائق یہ حکم کریں کہ انہوں نے خطاء کی ورنہ ہمارا کیا منہ تھا ہم گندے ناپاک اور وہ صحابی ـ فرمایا واقعی عجیب و غریب جواب ہے ان ہی مولوی صاحب کا دوسرا واقعہ جس سے ان کی حالت حب رسول کا پبہ چلتا ہے جیسا پہلا واقعہ حب صحابہ پر دال ہے یہ ہے کہ اول انہوں نے یہ قصہ لکھا ہے کہ باوجود حضور ﷺ کی کوشش کے ابوطالب ایمان نہیں لائے اس کے بعد لکھا ہے کہ اگر بجائے ابوطالب کے مجھ کو حق تعالی دوزخ میں بھیج دیں اور ابو طالب کو جنت میں تو میں راضی ہوں کیونکہ میرے نبی ﷺ کی تو آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں یہ ان کی حالت ہے جن کا شمار بڑے لوگوں میں نہیں مگر محبت کا اثر ہے بزرگوں کی ـ یہ لوگ خشک ہیں انہیں کو وہابی کہتے ہیں ـ ملفوظ 18: حضرت سے تعلق کا نتیجہ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت آج سہارن پور سے سوار ہونے کے وقت اسٹیشن پر ساتھیوں کی وجہ سے اسباب زائد ہونے کا شبہ ہوا کیونکہ ان کا بھی اسباب تھا اس پر میں نے بابو سے وزن کرنے کو کہا بابو انکار کرتا تھا اور میں اصرار کرتا تھا ـ اس واقعہ کو ایک اور ہندو دیکھ رہا تھا جب گاڑی چھوٹ گئی تو اس نے ریل میں مجھ سے سوال کیا کہ آپ جو اسباب کے بارہ میں اس قدر احتیاط اور بابو سے اصرار کر رہے تھے آپ کا تعلق مولانا اشرف علی صاحب سے معلوم ہوتا ہے حضرت والا نے سن کر فرمایا کہ بعض بات میں آدمی بدنام ہو جاتا ہے اس پر ایک دوسرے مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت تقوی کا حاصل تو یہی ہے تبسم آمیز لہجہ میں فرمایا اس کا دوسرا لقب آپ نے سنا ہوگا تو ہم ! فرمایا کہ میرے ایک دوست ہیں مدارس کے انسپکٹر ـ ایک مرتبہ دورہ میں ایک مدرسہ میں ٹھہرنے کا اتفاق ہوا ـ اہل مدرسہ نے مغرب کے بعد اس کمرہ میں روشنی کا انتظام کیا جس میں ان کا قیام تھا انہوں نے کہا کہ اگر یہ روشنی مدرسہ کی ہے تو مجھ کو ضرورت نہیں اتفاق سے وہاں پر امیر شاہ صاحب ٹھہرے ہوئے تھے انہوں نے جب یہ بات سنی سنتے ہی فرمایا کہ یہ فلاں شخص