ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
الشذور ـ ان رسائل کو دیکھ کر کسی سجھ دار اور فہیم شخص کو یہ شبہ ہی نہیں رہ سکتا کہ میں حضور اقدس ؐ کی کوئی بے ادبی یا کسی قسم کی نعوذ باللہ تنقیص کر سکتا ہوں ـ السرور میں عید میلاد النبی پر پوری بحث کی ہے ـ اور الظہور میں عجیب بات ہے کہ مثنوی شریف سے آپ کے فضائل کو ثابت کیا ہے جس کا تعلق دیکھنے سے ہے باقی میں دعوی نہیں کرتا ـ قلیل العلم اور ضعیف الرائے کی رائے اور تحقیق ہی کیا ـ مگر اللہ تعالی کے فضل کو ظاہر کرتا ہوں ـ ملفوظ 144: صاحب حال کو حال پر عمل کرنے سے نہ روکنا فرمایا ! کہ میں کسی صاحب حال شخص کو اس کے حال کے اقتضاء پر عمل کرنے سے خواہ وہ حال ناقص ہی کیوں نہ ہو نہیں روکتا ـ اگر صاحب حال خود چاہے تو اس کی احلاح یا تعدیل کر دیتا ہوں ورنہ اس کے حال پر چھوڑ دیتا ہوں ـ اور اس حال کی قدر کرتا ہوں اور قدر کرنی چاہئے بھی ـ اگر چیخنے کو جی چاہئے خوب چیخے اگر ہنسنے کو جی چاہے خوب ہنسے جو حال دار ہو اس کو اس وقت روکنا نہیں چاہیے ـ ملفوظ 145: مریدی نجات کیلئے کافی نہیں فرمایا ! کہ ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ حضرت اپنے خدام میں داخل فرما لیں شاید اس ناکارہ کی نجات ہو جائے ـ میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ اگر دوسری جانب کی شاید واقع ہو جائے تو کیا کرو گے ( مقصود طریق کلام کی تعلیم ہے کہ نجات کو خادم بننے پر متفرع کرنا مخدوش ہے ) ـ مفوظ 146: ایک ہندو کو روک ٹوک کا فائدہ ایک ہندو گنڈا بنوانے کی غرض سے حاضر ہوا اس کی بعض بد عنوانیوں پر حضرت والا نے روک ٹوک فرمائی ـ اس پر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت یہ تو ہندو ہے اور ہے بھی جاہل تو ایسے لوگوں کی روک ٹوک سے کیا فائدہ ! اس کا تو کوئی فائدہ نہ ہوا اور حضرت کو روک ٹوک کی کلفت بڑھی فرمایا بحمد اللہ مجھے کوئی کلفت نہیں ہوتی بلکہ ایک خط ہوتا ہے کہ ان کی غلطی پر متنبہ کیا گیا اور فائدہ سے خالی نہیں ـ