ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
عصا پر ہے اگر وہ اگر وہ عصا لیکر نہ چلے تو وہ خندق ہی میں گرے وہ ہم ہیں ـ ملفوظ 74: سفر میں محرم ساتھ ہونے کی حکمت فرمایا ! کہ ایک صاحب کا خط تھا اس میں دریافت کیا تھا کہ فلاں بی بی میری عزیزہ جو عمر رسیدہ ہیں میرے ساتھ حج کو جانا چاہتی ہیں ـ میں ان کو اپنے ہمراہ لے جا سکتا ہوں ـ میں نے لکھ دیا ہے کہ جب تک کوئی محرم ہمراہ نہ ہو جائز نہیں ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ سفر میں عورت کو تنہا جانے سے منع کیا گیا ہے اس کی ونہ خلوت معلوم ہوتی ہے فرمایا نہیں بلکہ وجہ یہ ہے کہ سفر میں موقع بہت ملتا ہے فساد کا دور دور تک کوئی امداد کرنے والا نہیں ہوتا ـ محرم کے ساتھ ہونے سے خود عورت کے قلب میں بھی ایک قسم کی قوت ہوتی ہے کہ اگر کوئی بات پیش آئی تو آواز دینے پر موجود ہو سکتا ہے اور خبر لے سکتا ہے اور حضرت یہ حکمتیں اور علل تو گھڑ رہے ہیں اصل چیز توشریعت کا حکم ہے اگرچہ کوئی بھی حمکت ہماری سمجھ میں نہ آئے ـ میں سچ عرض کرتا ہوں کہ ایسے حکم اور اسرار اور نکتے بیان کرتے ہوئے شرم آتی ہے ان علل اور حکم کی عادت سے یہاں تک نوبت پہنچ جاتی ہے کہ مہمل باتوں سے بھی دل چسپی ہونے لگتی ہے ـ جیسے ایک ہندو نے مظفر نگر میں اپنے لیکچر میں بیان کیا تھا کہ جب تک ہم میں اتفاق نہ ہوگا کامیابی نہیں ہو سکتی ـ پھر کہا کہ معلوم بھی ہے ہم کے کیا معنی ہیں ہم کے معنی ہندو مسلمان ـ ہا سے مراد ہندو اور میم سے مراد مسلمان پھر بیان کیا کہ ہمارے ہندو بھائی نا خوش نہ ہوں کہ ہا تو چھوٹی سی ہے اور میم لمبا ہے تو تم نے مسلمانوں کو بڑا بنا دیا بات یہ ہے کہ ہندو تو ہندوستان ہی کے اندراندر ہیں یہ کہیں باہر سے نہیں آئے اور مسلمان عرب سے آئے ہیں - ان کی مسافت بہت لمبی ہے تو میم کا بڑا ہونا ان کی مسافت کا بڑا ہونا ہے مگر اس نے یہ نہ سوچا کہ مسلمان اگریہ شبہ کرنے لگیں کہ لفظ ہم میں ہا کو میم کے سر پر سوار کیا گیا ہے تو ہندوؤں کو فوقیت دیدی تو اس کا کیا جواب دوں گا ـ البتہ اگر میم کو ہا سے الگ لکھا ہوتا تو یہ فوقیت کا سوال نہ ہوتا مگر یہ سوال ہوتا کہ ایسا کیوں