ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
سے مناسبت ہی نہیں قلب کی یہ کیفیت ہے کہ جب تک اللہ و رسول کا ذکر رہتا ہے طبیعت خوش رہتی ہے اور جہاں دنیوی قصے شروع ہوئے مجھے وحشت شروع ہوئی ـ اس کی وجہ بھی آج ہی قلب میں آئی وہ وجہ یہ ہے کہ میں ایک مجذوب کی دعا سے پیدا ہوا ہوں یہ سبب ہے اس حالت کا ـ اس سے پہلے میرے قلب میں یہ وجہ کبھی نہیں آئی اور آج بھی قلب میں احتمالا آئی ہے احتمالا ہی بیان کرتا ہوں کہ شاید یہ وجہ ہو میری اس کیفیت کی اور شاید یہی وجہ ہو کہ مجھ کو بکھیڑوں سے الجھن ہوتی ہے جی چاہتا ہے کہ ہر بات صاف ہو خود بھی اس کا اہتمام رکھتا ہوں اور دوسروں سے بھی یہی چاہتا ہوں مگر لوگوں کو اس کی عادت ہی نہیں ـ ہر بات کے الجھانے ہی میں مزا آتا ہے یہی وجہ ہے لوگوں سے لڑائی کی اور بد نامی کی کہ سخت ہے یہ سختی ہے کہ بات صاف کہو معاملہ صاف رکھو تاکہ نہ تم کو تکلیف ہو اور نہ دوسرے کو یہ حاصل ہے میری تعلیم کا ـ لوگ اس طریق کے عادی نہیں رہے گویا اس پر قادر نہیں اور میں اسکے عکس پر قادر نہیں ـ میں بھی مجبور ہوں ـ پھر مزاحا فرمایا کہ جب معدہ ضعیف ہوتا ہے مختلف چیزیں کھپتی نہیں اور جب معدہ قوی ہو الا بلا سب ہضم ـ لوگ قوی المعدہ ہیں اور میں ضعیف المعدہ ـ ملفوظ 230: ابن عربی کے نزدیک شیخ کے صفات ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ ایک رسالہ میں ایک جامع مضمون لکھا کہ اگر وہ ذہن میں آ جائے تو پھر سارے رسالہ کی ضرورت ہی نہ رہے ـ کہتے ہیں کہ شیخ میں دین ہونا چاہیے انبیاء کا سا ـ اور سیاست یعنی دارو گیر محاسبہ معاقبہ سلاطین کا سا ـ تجویز اطباء کی سی کہ وہ ہر شخص کا جدا علاج جدا جدا تجاویز سے کرتا ہے ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت شیخ میں انبیاء کا سا دین کیسے ہو سکتا ہے فرمایا یہ مراد نہیں کہ ان کے برابر ہو بلکہ اخلاص میں تشبیہ ہو یعنی اعمال میں غوائل دنیا اور نفس کی خواہشوں کی آمیزش نہ ہو ـ یہ مراد ہے جس میں یہ باتیں ہوں وہ شیخ ہو سکتا ہے ـ