ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
مل جائیں الحدللہ مجھے ان قصوں میں کسی سے بغض نہیں ہوا البتہ شکایت ضرور ہوئی وہ بھی دوستوں سے غیروں سے وہ بھی نہیں ـ میں نے سب کو دل سے سب معاف کر دیا تھا جو کچھ کہہ چکے وہ بھی اور جو آئندہ کہو وہ بھی ـ میری وجہ سے اگر کسی مسلمان کو عذاب ہوا تو میرا کیا بھلا ہوگا اور معافی میں تو مجھے امید ہے کہ حق تعالی میرے اوپر رحم فرماویں یہاں تک توبت آگئی تھی کہ چاروں طرف سے دھمکی کے خطوط آتے تھے ایک مقام سے خط آیا کہ آپ کی خاموشی عنقریب آپ کے چراغ زندگی کو خاموش کر دے گی ـ میں ردی میں ڈال دیا اور ہود علیہ السلام کا یہ قول یاد آیا فکیدونی جمیعا ثم لا تنظرون انی توکلت علی اللہ ربی و ربکم الخ (سو تم سب مل کر میرے ساتھ داؤ گھات کر لو ـ پھر مجھ کو ذرا مہلت نہ دو میں نے اللہ پر توکل کر لیا ہے جو میرا بھی مالک ہے اور تمہارا بھی مالک ہے ) مجھے بحمداللہ ان واقعات سے بہت نفع ہوا ـ ایک حالت تو یہ ہوئی کہ پہلے دنیا سے طبعی نعرت نہ تھی ان واقعات سے طبعی نفرت ہو گئی مخلوق سے نظر بالکل اٹھ گئی اور ایک حق تعالی کی یہ نعمت ہے کہ اب میں یہ سمجھتا ہوں کہ حق تعالی کے دو ملک ہیں ـ ایک دنیا اور ایک آخرت ! مالک کو اختیار ہے کہ اپنی رعیت کو جہاں چاہے بسا دے ـ چناچہ ایک وقت تک دنیا میں بساتے ہیں دوسرے وقت آخرت میں بسا دیں گے ـ ملفوظ 31 : ترک موالات فرمایا کہ میں نے اس زمانہ تحریک ہی میں کہا تھا کہ اگر بجائے مبہم عنوانات کے عنوان کی تعیین کرکے سوالات کریں تو میں جواب دوں چاہے کسی کے بھی خلاف ہو ایک صاحب کا اسی زمانہ میں ایک سوال کا خط آیا میں نے لکھا کہ ترک موالات کا عنوان حذف کر کے متعین واقعہ پوچھو ـ میں جواب دوں گا ـ یہیں پر اس زمانہ میں ایک علی گڑھ کا طالب علم آیا جو عصر کے وقت آیا مگر نماز نہیں پڑھی اس نے مجھ سے ترک موالات ہی کے متعلق کچھ پوچھنا چاہا تھا ـ میں نے کہا کہ پہلے اپنی تو خبر لو ـ انگریزوں سے تو ترک موالات اس لئے کیا تھا کہ ترکوں سے لڑے مگر جو نماز جو نہیں پڑھی تو خدا سے ترک موالات کیوں کیا شاید اسلئے کہ اس نے انگریزوں کو غلبہ کیوں دیا ـ