ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ملفوظ 33 : سلطنت کو ظلم سے زوال ہونا فرمایا کہ بزرگوں نے لکھا ہے کہ کفر سے سلطنت کو زوال نہیں ہوتا ظلم سے زوال ہوتا ہے ملفوظ 34: سیاسی تحریکوں کے زمانے میں دینی مقتداؤں کی حالت فرمایا کہ شورش کے زمانہ میں یہاں تک نوبت آ گئی تھی کہ ایک بہت بڑے علامہ نے اسی زمانہ میں مجھ سے بیان کیا تھا فرماتے تھے کہ ہمارے یہاں ایک فتوی آیا کہ ولایتی کپڑا پہننا جائز ہے یا نہیں ـ اب اگر یہ لکھا جاتا ہے کہ جائز ہے تب تو اپنے مقاصد میں خلل آتا ہے اورنا جائز کیسے کہیں کیونکہ واقع میں تو جائز ہے اس لئے اس کے خلاف بھی نہیں کر سکتے تو اب کیا کریں فرماتے ہیں کہ یہ جواب دیا گیا کہ ولایتی کپڑا پہننا قابل مواخذہ ہے ـ اور کہنے لگے کہ اس لکھنے میں حکمت یہ تھی کہ وہ تو یہ سمجھیں کہ خدا کے یہاں کا مواخذہ ہوگا اور ہم یہ سمجھیں کہ اپنے دوستوں کا مواخذہ ہوگا ـ میں نے کہا کہ مولانا توبہ کیجئے یہ تو شریعت میں تحریف ہے اور مسلمانوں کو دھوکا دینا ہے فرمایا کہ ایسی ایسی باتیں سن کر دل کانپ جاتا تھا کہ اے اللہ ! دین کا ان لوگوں کے دلوں سے احترام ہی جاتا رہا ـ حضرت عوام کی کیا شکایت کی جائے وہ تو بوجہ جہل کے ایک درجہ میں معذور بھی سمجھے جا سکتے ہیں ـ مگر ان لکھے پڑھے جنوں کو کوئی کیا سمجھائے اللھم الحفظنا ـ ملفوظ 35: خرالقرون کا سواد اعظم مراد ہے فرمایا کہ آجکل جمہوریت کو شخصیت پر ترجیح دی جا رہی ہے اور کہتے ہیں کہ جس طرف کثرت ہو وہ سواد اعظم ہے اسی زمانہ میں میرے ایک دوست نے اس کے متلعق عجیب و لطیف بات بیان کی تھی اکہ اگر سواد اعظم کے معنی یہ بھی مان لیے جائیں کہ جس طرف زیادہ ہوں تو ہر زمانہ کا سواد اعظم مراد نہیں بلکہ خیرالقرون کا زمانہ مراد ہے جو غلبہ خیر کا وقت تھا ان لوگوں میں سے جس طرف مجمع کثیر ہو وہ مراد ہے نہ کہ ثم یفشوا لکذب ( پھر جھوٹ پھیل جائے گا ) کا زمانہ کہ یہ جملہ ہی بتا رہا ہے کہ بعد خیرالقرون کے کثرت شر میں ہو گی ـ مجھے تو یہ بات بہت ہی پسند آئی واقعی کام کی بات ہے اگر یہ اشکال ہو کہ امام ابو حنیفہ ؒ نے بعض مسائل میں سواد اعظم کا اختلاف