ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
سے بھی منع کیا ہے کہ محض قلب سے ذکر کا خیال رکھا جائے اس میں دھوکہ ہو جاتا ہے ـ وہ فرماتے ہیں کہ ذکر زبان سے جاری رکھو خواہ قلب بھی حاضر نہ ہو کیونکہ قلب سے ذکر کا خیال رکھنا اس کا دوام مشکل ہے اور دیر پا بھی نہ ہو گا ـ زبان سے ذکر کرنے میں یہ حکمت ہے کہ کوئی وقت بھی ذکر سے خالی نہ جائیگا اور قلب چونکہ ایک وقت میں دو طرف متوجہ نہیں ہو سکتا اس لئے اس میں ذہول ہونا بعید نہیں پس زبان سے بھی ذکر جاری رکھنا احوط و اسلم ہے ـ ملفوظ 199: آج کل کے تعلیم یافتہ ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ آجکل کے جدید تعلیم یافتہ انگریزی خواں اپنے کو بڑا ہی قابل سمجھے ہیں مگر انہیں خاک بھی قابلیت نہیں ہوتی ـ اکثر سفر میں اتفاق ہوا ان لوگوں سے گفتگو کا ـ تجربہ سے معلوم ہوا کہ چند الفاظ ہیں جو ان لوگوں کو یاد ہیں باقی خاک نہیں آتا جاتا ـ میں جس زمانہ میں سفر کرتا تھا ایک مقام پر بلایا گیا تھا وہاں پر وعظ بھی ہوا تھا وعظ کے قبل ایک صاحب جنٹلمین صورت آئے اور کہنے لگے کہ میں نے سنا ہے کہ آپ علی گڑھ کالج کے لوگوں سے نفرت رکھتے ہیں میں نے سوچا اگر کہتا ہوں کہ نفرت ہے تب تو ان کی دل آزاری ہو گی اور اگر نہیں کہتا تو چاپلوسی ہے جو واقع کے خلاف ہے اس لئے کہ بغض وجوہ سے نفرت تو ہے ہی ـ اللہ نے دل میں جواب ڈال دیا ـ میں نے کہا کہ علی گڑھ والوں کی ذات سے تو نفرت نہیں مگر افعال سے نفرت ہے کہنے لگے کہ وہ کیا افعال ہیں ؟ میں نے کہا ہر فاعل کے افعال جدا ہیں کہنے لگے مثلا میرے کیا افعال ہیں ـ میں نے کہا کہ مجمع میں ظاہر کرنا مناسب نہیں ـ نیز ابھی نہ مجھ کو یہ اطمینان کہ آپ نیک نیتی سے پوچھ رہے ہیں نہ آپ کو یہ اطمینان ہو سکتا ہے کہ یہ خیر خواہی سے کہہ رہا ہے اس لئے اچھی صورت یہ ہے کہ آپ چند روز میرے پاس خاموشی سے رہیے ـ جب جانبین ایک دوسرے سے مطمئن ہو جائیں گے اس وقت بتلانا مفید ہو سکتا ہے پھر کچھ نہیں بولے سمجھ گئے ـ یہ جواب ایسا ہوا کہ نہ وہ مجھ کو متعصب کہہ سکتے تھے اور نہ چاپلوسی سمجھی جا سکتی تھی ـ امیں ایسے موقع پر اس کا بھی خیال رکھتا ہوں ـ کہ مخاطب کی تو ذلت نہ ہو اور حقیقت واضح ہو جائے ـ