ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
یہ کہ میں دوسرے کو بدوں اس کی طلب کے کبھی کوئی تعلیم نہیں کرتا ـ تو تعلیم کی درخواست کے بعد اس سے گھبرانا کیا ـ معنی حاصل یہ کہ میں تعلیم کے متعلق کسی کو خطاب خاص نہیں کرتا البتہ طلب پر خطاب خطاب خاص کرتا ہوں اور یوں تو بحمداللہ ہر وقت ہی عام اصلاحی تعلیم میرے یہاں ہوتی رہتی ہے جس پر بھی لوگوں سے لڑائی ہو جاتی ہے میں تو چاہتا ہوں کہ بندوں کا تعلق اللہ تعالی سے صحیح رہے اور لوگ اس کا احساس نہیں کرتے ـ ملفوظ 352: مصائب کے وقت بڑے گناہ کو سوچنا ایک لطیفہ فرمایا کہ ایک خط آیا ہے اس میں لکھا ہے کہ میں بہت سوچتا ہوں کہ ایسا کون سا گناہ مجھ سے ہوا کہ جو اس قدر مصائب میں مبتلا ہوں جواب میں فرمایا کہ جب پریشانی نہ تھی اس وقت نہ سوچا کہ میرا کون سا عمل صالح تھا جس کی وجہ سے خوش عیش بنا رہا ـ اعمال حسنہ کو تو سب کو مقبول ہی سمجھتا رہا اور خوش عیشی میں موثر سمجھتا رہا وہاں نہ سوچا کہ کون سا عمل اس کا سبب ہو گیا تھا اور گناہوں میں امتیاز ڈھونڈتا ہے کہ کون سا گناہ سبب مصائب کا ہوا ـ لوگ گناہ صغیرہ کی تو کوئی اصل ہی نہیں سمجھتے حالانکہ وہ صغیرہ کبیرہ کے مقابلے میں صغیرہ ہے اپنی ذات میں تو صغیرہ نہیں مثال سے سمجھ لیجئے جیسے چنگاری اس میں کیا چھوٹی کیا بڑی چھپر پھونک دینے کے لیے تو چھوٹی بھی بہت ہے ـ (لطیفہ) فرمایا کہ ایک مولوی صاحب کا خط آیا ہے عجیب نام ہے قیاس گل ـ پھر فرمایا کہ گل بھی دو ہیں ایک پھول اور ایک حقہ کا گل ـ ایک مولوی حاحب نے عرض کیا کہ حضرت ! ایک چراغ گل بھی تو ہے فرمایا ہاں صحیح ہے پھر اسی پر مبنی کر کے فرمایا کہ ان مولوی صاحب نے جو عرف کے اتباع میں مجھ سے باتیں پوچھی ہیں ان میں مجھ کو دوسروں پر قیاس کر کے قیاس کو گل کیا ہے ـ ملفوظ 353: ایک عورت کے عاشق کے خط کا جواب فرمایا کہ ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ ایک عورت کو اپنا کرنا چاہتا ہوں اس کے لیے کوئی وظیفہ براہ نواجش (نوازش) رحمانی بتلا دو تاکہ میری (سرسبزی) نکل آئے جواب میں فرمایا کہ نواجش (نوازش) یہ ہی ہے کہ توبہ کرو سر سججی(سرسبزی) ہی اسی میں ہے ـ ایک صاحب نے عرض