ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
سمجھ سکتے تھے مقصود اس سے تعلیم تھی صحابہ کو ـ کہ غیر ضروری چیزوں کی طرف متوجہ نہ ہونا چاہئیے کام میں لگنا چاہئیے - آج کل کی تحقیقات کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے میں نے سنا ہے کہ دہلی کی جامع مسجد میں جو حوض ہے یہ ایک ہی پتھر کا ہے اس میں دوسرے پتھروں کو جوڑ کر نہیں بنایا گیا - بلکہ ایک ہی پتھر کو کھودا گیا ہے تو اب ایک شخص اس کی تحقیقات شروع کرے کہ اس وقت ریل نہ تھی تو اتنا بھاری پتھر جو پورا اور بیکار نیر سے کس طرح آیا ہو گا - یہ تحقیقات یہیں رہ جائیں گی اور یہ حضرت ختم ہو جائیں گے کام میں لگنا چاہئیے فضولیات کو چھوڑ دینا چاہئیے - ہاں کام میں لگ جانے کے بعد یہ سب چیزیں بھی انشاء اللہ تعالی بقدر کافی منکشف ہو جائیں گی - گو مقصود اس وقت بھی نہ ہوں گی - کہاں کی تحقیقات اور تدقیقات یہ کوئی چیز نہیں کام کرنا چاہئیے بڑی چیز کام ہے فرماتے ہیں ؎ کارکن کار بگذار از گفتار اندیں راہ کار باید کار ( باتیں چھوڑ کر کام میں لگو کہ راہ حق میں عمل ہی کام کام آتا ہے ـ 12) شیخ سعدی ؒ فرماتے ہیں ؎ قدم باید اندر طریقت نہ دم کہ اصلے ندارد دم بے قدم ( طریعت میں عمل کی ضرورت ہے باتوں کی ضرورت نہیں کہ بے عمل کے باتوں کی کوئی وقعت نہیں 12) ملفوظ 433: مؤکلات کو مسخر کرنے کی خواہش اور حضرت مولانا یعقوبؒ کا جواب فرمایا کہ حضرت مولانا محمد یعقوبؒ نے ایک بات فرمائی تھی دل میں گڑ گئی از دل خیزد بر دل ریزد کا مصداق ہے - حالانکہ وہ زمانہ بچپن کا تھا کچھ زیادہ ایسی باتوں کا ہوش نہ تھا ـ میں نے عرض کیا تھا کہ حضرت کوئی ایسا بھی عمل ہے کہ جس سے مؤکلات مسخر ہو جائیں فرمایا ہاں ہے اور آسان بھی ہے کر بھی سکتے ہو - میں بتلا بھی سکتا ہوں مگر تم پہلے یہ بتلاؤ کہ تم