ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ملفوظ 160: شیخ سے اپنی چیز استعمال کروا کے متبرک کرنا ایک مولوی صاحب نے اپنی تسبیح حضرت والا کے سامنے پیش کر کے عرض کیا کہ حضرت اس پر پڑھ دیجئے گا برکت کیلئے اور ساتھ ہی میں یہ بھی عرض کیا کہ یہ بہت ہی سہل طریق ہے تبرک بنانے کا ۔ فرمایا کہ واقعی بہت اچھی تدبیر ہے یہاں تو نہیں ـ مگر عرب میں یہی طریقہ دیکھا ہے کہ شیخ سے اپنی چیز استعمال کرا کر اس کو تبرک بنا لیا جاتا ہے ـ ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ کے یہاں ہندوستانی لوگ جو حج کو جاتے تھے تبرک مانگتے تھے حضرت کی یہ حالت تھی کسی کو تہبند اور کسی کو کرتہ اور کسی کو ٹوپی دے رہے ہیں ـ آخر کہاں تک کوئی انتہا نہ تھی بعض اوقات اس تقسیم کی بدولت حضرت کے پاس کپڑے نہ رہتے تھے عرب کا طریق نہایت ہی پسندیدہ ہے کہ اپنی چیز کو تبرک بنوا لیا جائے ـ ملفوظ 161: حضرت حاجی صاحبؒ کی شان عبدیت ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا ! کہ ہمارے حضرت حاجی صاحبؒ کے انکسار اور شان عبدیت کا کیا ٹھکانہ ـ فرمایا کرتے تھے کہ حق تعالی کی ستاری ہے کہ میرے عیوب کو اہل نظر سے چھپا رکھا ہے یہ باتیں کہنے سے سمجھ میں نہیں آتیں مگر کہنا پڑتی ہیں جن پر یہ باتیں گزرتی ہیں وہی خوب جانتے ہیں یہاں قال سے کام نہیں چلتا یہاں ذوق کی ضرورت ہے اس انکسار کی ـ ایک مثال عرض کرتا ہوں ایک چمار کے پاس بادشاہ نے ایک لاکھ روپیہ کا موتی امانت رکھ کر فرمایا کہ اس کو حفاظت سے رکھو اب لوگ تو سمجھ رہے ہیں کہ بڑا مقرب ہے بڑا امین ہے اور ایسا سمجھنا ایک معنی کر ٹھیک بھی ہے اگر یہ بات نہ ہوتی تو ایسی قیمتی چیز اس کے کیسے سپرد کی جاتی ـ مگر میں جو عرض کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ اس وقت اس چمار کی حالت قابل دیکھنے کے ہے وہ لرزاں ہیں اور ترساں ہیں راتوں نیند نہیں آتی کہ دیکھئے کہیں امانت میں کوئی کوتاہی نہ ہو جائے میرے وجود اور میری حیثیت سے زائد مجھ کو امانت سپرد کر دی گئی ـ اب اس پر اس کی دو حالتیں ہیں ایک شکر کی اور ایک خوف کی دونوں کو جمع کرنا اور اسکے حقوق بجا لانا آسان بات نہیں ـ واقعی یہ