ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
ڈالنا ہے جس پر مولانا شہیدؒ کی تکفیر کی جاتی ہے اب اس سے تم نے بیضاوی شریف کی تحقیر کی اور اس میں آیات کلام اللہ بھی ہیں اور کل کی تحقیر مستلزم ہے جزو کی تحقیر کو اور قرآن پاک کی تحقیر کفر ہے ـ اس وقت ان مولوی صاحب کی آنکھیں کھلیں اور عرض کیا کہ حضرت واقعی اس کا مطلب تو خود میرے ہی ذہن میں یہی تھا کہ چھپوا دینا آسان ہے تحقیر ہرگز مقصود نہ تھی ـ معلوم ہوا کہ حضرت مولانا محمد اسمعیل صاحبؒ کا مقصود بھی تحقیر نہیں یہ ایک بہت بڑا سخت عنوان ہے جس پر اعتراض ہے اور اس کی یہ حقیقت ہے جو حضرت مولانا احمد علی صاحبؒ کے جواب سے واضح ہوئی ـ ملفوظ 376: (حضرت مولانا ) اشرف علی ''خاں ،، فرمایا کہ ایک خط آیا تھا پتہ لکھا تھا اشرف علی خاں ـ بعض خطوط پر میرے نام کے ساتھ خاں لکھا ہوا آتا ہے اور واقع میں مزاج بھی میرا پٹھانوں ہی کا سا ہے ـ ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ مزاج تو پٹھانوں جیسا نہیں ہاں ہمت پٹھانوں جیسی ہے فرمایا کہ ہمت ہی سہی اور ہمت تابع مزاج کے تب بھی مزاج پٹھانوں جیسا رہا فرمایا ایسے مزاج کی وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ مجذوب صاحب کی دعاء سے پیدا ہوا ہوں ان ہی کی روحانی توجہ سے وہی رنگ میرے مزاج کا بھی ہو گیا ـ اور اتفاقی بات کہ انہوں نے اول میرا نام اشرف علی خاں ہی رکھا تھا بطور پیشین گوئی کے یہ فرمایا تھا کہ دو لڑکے پیدا ہوں گے ایک کا نام اشرف علی خاں اور دوسرے کا نام اکبر علی خاں رکھنا ایک میرا ہوگا وہ مولوی حافظ ہوگا اور دوسرا تمہارا ـ مجذوب صاحب سے عرض کیا گیا کہ اشرف علی خان آپ نے نام تجویز کیا وہ پٹھان ہوگا ہنس کر فرمایا نہیں نہیں اشرف علی اکبر علی ـ ملفوظ 377: ہندوستان میں شیعوں کا اثر ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ! علی کے نام پر ہندوستان میں بہت نام رکھے جاتے ہیں اس کی کیا وجہ ہے فرمایا کہ میرے ایک دوست مولوی صاحب اس کی وجہ یہ فرماتے تھے کہ ہندوستان پر شیعوں کا اثر زیادہ ہے اس وجہ سے علی پر نام زیادہ رکھتے جاتے ہیں واللہ اعلم ـ