ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
بٹھلائے کہ کچھ کرنا دھرنا نہ پڑے کیسے مل جائے گی ـ کسی کی جوتیاں سیدھی کرو ناک رگڑو اس پر بھی اگر مل جائے تو بسا غنیمت ہے اس راہ میں تو مٹ کر فنا ہو کر کچھ ملتا ہے اسی کو مولانا فرماتے ہیں ؎ قال را بگذار، مرد حال شو ٭ پیش مردے کاملے پامال شو ملفوظ 344: استعداد کتنے دنوں میں پیدا ہوتی ہے ایک مولوی صاحب نے سوال کیا کہ حضرت استعداد کتنے دنوں میں پیدا ہو سکتی ہے فرمایا قد مختلف ہوتے ہیں بچپن میں قد پستہ ہوتا ہے رفتہ رفتہ بڑھتا ہے کیا کوئی یہ بتلا سکتا ہے کہ اس قدر قد کتنے دنوں میں ہو جائے گا نہیں بتلا سکتا ـ اس فکر ہی میں آدمی کیوں پڑے اور فی کل واد یھیمون ( وہ شاعر لوگ خیالی مضامین کے ہر میدان میں حیران پھر رہے ہیں 12) کا مصداق کیوں بنے میں دعوے سے نہیں کہتا مگر اللہ نے ایسے اصول دل میں ڈال دیے ہیں کہ بڑی سے بڑی بات آسان اور سہل ہو جاتی ہے اور اس ہی لیے کہا کرتا ہوں کہ اگر بڑی سے بڑی سلطنت بھی محققین کے ہاتھوں میں ہو تو اس کا انتظام ہو سکتا ہے اور کوئی بد نظمی بحمداللہ نہ ہو ـ ملفوظ 345: وجد کی تعریف اور رونا نہ آ نے پر افسوس ہونا رونا ہے ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حالت محمودہ غیر اختیاریہ کو وجد کہتے ہیں جو محمود ہے مگر ماموربہ نہیں انہوں نے عرض کیا یبکون ویزیدھم خشوعا ( اور یہ قرآن ان کا خشوع بڑھا دیتا ہے ) فرمایا گیا ہے کیا یہاں پر قصد سے رونا مراد ہے فرمایا کہ اس میں صرف فضیلت بکاء کی مذکور ہے اس کا امر نہیں اس لئے قصد سے رونا مراد نہیں ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ جس کو رونا نہیں آتا فرمایا اس کو بھی آتا ہے عرض کیا کہ کہاں آتا ہے فرمایا کہ رونا نہ آ نے پر افسوس ہونا یہ بھی رونا ہی ہے بعض کو فلیضحکوا قلیلا ولیبکوا کثیرا ( تھوڑے دنوں میں دنیا میں ہنس لیں اور بہت دنوں آخرت میں روتے رہیں ) سے بکاء کے ماموربہ ہونے کا اندیشہ ہو گیا ہے مگر وہ صورۃ امر ہے مگر معنی خبر ہے قیامت میں کفار کے وقوع بکاء کی خبر دے رہے ہیں ـ