ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
حضرت میں بھی پرچہ دیکھنا چاہتا ہوں ـ حضرت والا نے دونوں صاحبوں کو پرچے دیکر فرمایا کہ یہ سب کام کرنے کی تدابیر ہیں اس پر چہ کی بدولت ہلکا پھلکا رہتا ہوں پرچہ کو دیکھ کر اکثر لوگ بیعت تو مجھ سے چاہتے ہیں اور تعلیم دوسروں سے ـ جن کو میں تعلیم کے لیے تجویز کر دوں سو بیعت کو اس قدر مقصود بالذات سمجھتے ہیں کہ تعلیم پر ترجیح دیتےہیں اور بیعت کو تعلیم پر ترجیح دینا یہ مستلزم ہے کم فہمی کو ـ تو اس کی بدولت ایسے کم فہموں سے نجات ہو جاتی ہے ورنہ سوائے پریشان کرنے کے کوئی نتیجہ نہ تھا کیونکہ یہ بھی خبر نہ ہو کہ اصل چیز ہے آ گے ان سے کیا امید کہ یہ فہم سے کام لیں گے اسلیئے میں خوش ہوتا ہوں کہ خوب جان بچی ـ ملفوظ 383: نفع عام یا نفع تام فرمایا کہ بعض احباب رحم دل ہیں منجملہ ان کے ایک مولوی صاحب بھی ہیں ہر شخص کی شفارش اور معافی دلوانے کی سعی کرتے رہتے ہیں بات یہ ہے کہ نفع کی دو قسمیں ہیں ـ نفع عام اور نفع تام ـ احباب نفع عام چاہتے ہیں اور میں نفع تام چاہتا ہوں ـ حضرت مولانا شہید صاحبؒ اور حضرت شاہ عبدالعزیزصاحبؒ کے طرز میں یہی فرق تھا کہ حضرت شاہ صاحب کے یہاں کھلم کھلا روک ٹوک کم تھی اور حضرت شہید صاحبؒ کے یہاں روک ٹوک تھی تو یہاں پر لوگ بہت کم ٹھہرتے تھے مگر جو رہ جاتے وہ ہوتے تھے پکے پختہ تو وہاں نفع عام تھا اور یہاں نفع تام ـ ملفوظ 384: کون سا مزاج ممنوع ہے ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت کتب اخلاق میں یہ لکھا ہے کہ لسان کی مزاح سے بھی حفاظت کرو فرمایا ٹھیک تو ہے مگر وہ مزاح مراد ہے کہ جس میں انہماک کا درجہ ہو یا کسی کی تحقیر ہو ـ ملفوظ 385: تمسخر اور استھزاء برابر ہیں ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت تمسخر اور استہزاء میں کیا فرق ہے فرمایا کہ بظاہر تو کوئی ایسا فرق نہیں معلوم ہوتا ـ