ملفوظات حکیم الامت جلد 1 - یونیکوڈ |
اسی وسطے آواز صاف نہ تھی منہ میں پانی تھا دف تر ہو گیا تھا ـ دیکھئے ایک ذرا سی بات خود بھی اتنے پریشان ہوئے کہ اتنی دیر تک منہ میں پانی لئے کھڑے رہے اور مجھ کو بھی پریشان کیا ـ ملفوظ 397: گانے بجانے والوں کا حضرت پر غصہ فرمایا کہ دف تر ہونے یاد آیا ایک گروہ ہے عوتوں کا یعنی ڈومنیاں ان کا پیشہ ہی گانے بجانے کا ہے یہ دف بجاتی ہیں آ گ پر سکھا کر بجاتی ہیں یہ بھی ایک عجیب گروہ ہے یہاں پر بحمداللہ اب اس قسم کی رسومات کا بہت کچھ انسداد ہو گیا ہے میں نے سنا ہے کہ یہ گروہ گانے بجانے والی عورتوں کا مجھ کو کوستا ہے کہ جس طرح گانے بجانے سے منع کر کے ہماری جائداد کھودی اسی طرح ان کی بھی جائداد جاتی رہے ـ ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت ان کے کوسنے کا کوئی اثر ہوتا ہے فرمایا جی نہیں کیا خاک اثر ہوتا کون سا نیک کام تھا کہ جس کی وجہ سے حق تعالی مواخذہ فرمائیں کہ کیوں ان پر ظلم کیا گیا ـ ملفوظ 398: حضرت کے چھوٹے بھائی کی شادی کا حال فرمایا کہ میاں محمد مظہر ( سب سے چھوٹے بھائی ) کی شادی بالکل سادی ہوئی تھی صرف ایک بہلی تھی اس میں ایک میں ایک مظہر ایک مولوی شبیر علی جو اس وقت بچے تھے ان کو اس لئے ساتھ لے لیا تھا کہ شاید گھر میں آنے جانے یا کسی بات کے کہلانے کی ضرورت ہو ـ وہاں پر پہنچ کر معلوم ہوا کہ وہاں بھی کوئی گڑبڑ نہیں صرف خاص خاص عزیزوں کو دعوت ہے جن کی تعداد چھ سات سے زائد نہ تھی اور یہ لوگ بھی وہ تھے جو خاندان میں شمار تھے مگر یہ لوگ بھی خفا تھے محض اس وجہ سے کہ رسوم کیوں نہیں کی گئیں مجھ کو جب یہ معلوم ہوا میں نے لڑکی والوں سے کہا کہ صاف کہہ دو اگر جی چاہے شریک ہو جائیں ورنہ اپنے گھر بیٹھے رہیں ہمیں ضرورت نہیں شریک کرنے کی ان لوگوں نے دعوت ہی قبول نہ کی تھی مگر میرا یہ صفائی کا جواب سن کر سیدھے ہو گئے اور سب ہاتھ دھو دھو کر دسترخوان پر آ بیٹھے بعد میں معلوم ہوا کہ لڑکی کی ماں اس اختصار سے بڑی ہی شکر گزار ہوئیں اور کہنے لگیں کہ اگر زیادہ بکھیڑا ہوتا تو ایک سونے کا ہار تھا میرے پاس وہ بھی جاتا اور قرض لینا پڑتا ـ