ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
فرمایا کہ حضرت مولانا گنگوہی فرماتے تھے کہ اگر ایک مجلس میں تمام اولیاء اللہ جمع ہوں اور ان میں حضرت جنید بغدادی رحمتہ اللہ علیہ بھی ہوں اور ہمارے حضرت حاجی صاحب بھی ہوں تو ہم حضرت حاجی صاحب کے سامنے حضرت جنید یا کسی اور کی طرف کبھی التفات بھی نہ کریں حضرت حاجی صاحب ہی کے پاس پہنچیں ۔ ہاں حضرت حاجی صاحب کو چاہیے کہ وہ ادھر التفات کریں کیونکہ وہ ان کے پیر ہیں ہمیں تو اپنے حضرت حاجی صاحب ہی سے مطلب ہے ۔ ہمارے حضرت مولانا کو لوگ خشک کہتے ہیں کسی کو کیا خبر خشک کس کو کہتے ہیں ۔ ملفوظ ( 440 ) مولانا رومی کی اہل اللہ سے محبت فرمایا کہ حضرت مولانا رومی جس وقت اہل اللہ کی تعریف کرنے پرآتے ہیں تو آپے سے باہر ہوجاتے ہیں بہت ہی محبت ہے ۔ حالانکہ بڑے عالم ہیں ۔ علماء کو ایسی محبت عشق کے درجہ میں درویشوں کے کم ہوتی ہے مولانا کو توعشق ہے ۔ ملفوظ ( 441) اہل حق کے کلام کو ناتمام دیکھنے سے غلطیاں پیدا ہوتی ہیں مثنوی شریف کا ایک شعر ایسا تھا جس سے اہل باطل کے کسی عقیدہ کی تائید بظاہر معلوم ہوتی تھی لیکن بعد کے اشعار نے اس شعر کا مطلب بالکل صاف کردیا تھا ۔ فرمایا کہ ہمیشہ یہ قاعدہ ہے کہ اہل حق کے کلام کو نا تمام دیکھنے سے غلطیاں ہوتی ہیں ۔ حتی کہ قرآن شریف کا بھی یہی حال ہے ۔ ایک آیت کو دیکھتے ہیں دوسری کو نہیں دیکھتے ۔ ملفوظ ( 442) مشروع شہوت کے افراط سے باطن کا بھی نقصان ہے مثنوی شریف کے ایک شعر کی شرح میں فرمایا کہ اس سے بھی زیادہ صاف دوسری جگہ فرماتے ہیں شہوت دنیا مثال گلخن ست کہ از دحمام تقوٰی روشن ست حمام کو کوڑے کباڑے سے روشن کرتے ہیں جس سے وہ گرم ہوجاتا ہے ۔ دنیا کی شہوت کو ضبط کیا جائے تو اس سے تقوٰی کی ہمت اور قوت پیدا ہوجاتی ہے ۔ واقعی بالکل صحیح ہے جب شہوت کو روکا جاتا ہے تو طبیعت میں ضرور ایک شگفتگی پیدا ہوجاتی ہے اس شگفتگی کو محفوظ رکھ کر اس سے طاعات میں کام