ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
ملفوظ ( 599) کھڑاؤں کی کھٹ کھٹ سے قلب کا جاری ہونا ۔ نسبت امدادی کے وقت نزع میں برکت ۔ حق تعالٰٰٰٰٰی شانہ کے نام کی تعظیم کی وجہ سے مبارک خاتمہ ۔ فرمایا کہ انبٹہ کے ایک صاحب منشی تجمل حسین حاجی صاحب سے بیعت تھے ان کی عادت تھی کہ دریشوں سے بہت ملتے تھے ادھر ادھر مارے مارے پھرتے تھے انکی بی بی نے ایک دفعہ حضرت مولانا گنگوہی سے شکایت کی ۔ مولانا نے فرمایا کہ کیوں ادھر ادھر پھرتے ہو ۔ عرض کیا کہ اس میں شک نہیں کہ ہمارے حضرات کے برابر کوئی کامل نہیں اللہ کے فضل سے سب کچھ موجود ہے لیکن میرا جی چاہتا ہے کہ میرا قلب جاری ہوجائے اس کی فکر میں ادھر ادھر پھرتا ہوں ۔ مولانا نے فرمایا کہ میاں اسمیں کیا رکھا ہے ۔عرض کیا کہ یہ میں خوب جانتا ہوں کہ اس میں واقعی کچھ نہیں رکھا لیکن میں اس کو کیا کرلوں کہ جی چاہتا ہے ۔ مولانا نے فرمایا کہ اچھا جاؤ مسجد میں جا بیٹھو ۔ وہ مسجد میں جابیٹھے ۔ ادھر مولانا وضو کرکے کھڑاؤں پہن کر مسجد کی طرف چلے ۔ کھڑاؤں کی کھٹ کھٹ سنی تھی کہ ادھر ان کا قلب جاری ہوگیا ۔ دوڑ کر مولانا کے قدم پکڑ لیے کہ میں جو چاہتا تھا وہ حاصل ہوگیا ۔ اب میں کسی سے نہ ملوں گا ۔ چنانچہ اس کے بعد انہوں نے ادھر ادھر پھرنا چھوڑ دیا انہیں تجمل حسین کے ایک بھائی منشی باسط علی نقشبندی طریق کے شیخ تھے ۔ مولوی صدیق صاحب جو گڑھی میں تھے ۔ وہ اپنا چشم دید واقعہ بیان کرتے تھے کہ وہی نقشبندی شیخ اپنے بھائی تجمل حسین صاحب سے کہا کرتے تھے کہ مجھ سے تم کچھ حاصل کرلو ۔ وہ کہہ دیتے کہ ہمیں اپنے حضرت حاجی صاحب ہی کی نسبت ہے ۔ وہ کہتے کہ میں نے تمہیں بھائی ہونے کی حیثیت سے مشورہ دیا ہے آگے تمہیں اختیار ہے مرنے سے پہلے کچھ حاصل کرلو ۔ ورنہ پچھتاؤ گے جب تجمل حسین صاحب کا وقت اخبر ہوا تو ان سے کلمہ پڑھنے کے لیے کہا جاتا لیکن ان کے منہ سے نہیں نکلتا تھا ۔ ان کے بھائی نے آکر جب یہ حالت دیکھی تو کہا کہ دیکھا میں نہ کہتا تھا کہ کچھ مجھ سے حاصل کرلو ورنہ پچھتاؤ گے اب کہاں گئی وہ حضرت حاجی صاحب کی نسبت کلمہ بھی منہ سے نہیں نکلتا ۔ نزع کے وقت تھا یہ سنتے ہی انہوں نے فورا آنکھ کھول دی