ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
ملفوظ ( 434) انضباط اوقات کی برکت احقر کی ہدایت فرمائی کہ انضباط وانتقام اوقات بڑی چیز ہے ۔ یہ نہیں چاہیے کہ ایک کام کے وقت دوسرا کام ۔ دوسرے کام کے وقت تیسرا ۔ جس کام کا جو وقت مقرر ہوا اس کو اسی وقت کرے ۔ اس سے بڑی برکت وقت میں ہوتی ہے اور راحت رہتی ہے پھر اپنی نسبت فرمایا میں بعد کھانا کھانے کے دوپہر کو بس سیدھا بالا خانہ پر چلا جاتا ہوں وہاں تنہائی میں چاہے پانچ منٹ کیوں نہ ہوں لیکن سکون ہوجاتا ہے ۔ غیر اوقات میں اگر کوئی بات پوچھے تو صبح سے دوپہر تک کام کرنے میں اتنا تکان نہیں ہوتا جتنا کہ دو منٹ میں ہوجاتا ہے سخت االجھن ہوتی ہے کہ جب اس کام کا وقت نہیں تو پھر طبیعت کو دوسری طرف کیوں الجھادی ۔ ملفوظ ( 435) حضرت بشر حافی کا مقام فرمایا کہ حضرت بشر حافی بڑۓ رتبہ کے بزرگ ہیں ایک بار حضرت امام احمد بن حنبل نے امتحانا ان سے مسئلہ زکوۃ کا پوچھا انہوں نے فرمایا کہ تمہاری زکوۃ تو یہ ہے کہ جب نصاب پورا ہو اور ایک سال گذر جائے تو چالیسواں حصہ مساکین کو دیدے باقی خود رکھے اور ہماری زکوۃ یہ ہے کہ اتنا جمع ہی نہ ہونے دے کہ زکوۃ واجب ہو پھر نماز میں سہولت ہوجانے کے متعلق پوچھا کہ ایسے قلب کو سزا دینا چاہیے جو خدا کے سامنے کھڑا ہوکر اس سے غافل ہو ۔ حضرت امام احمد اس روز سے معتقد ہوگئے ۔ ایک بار حضرت بشر حافی کی بہن نے ان کی وفات کے بعد آکر حضرت امام احمد بن حنبل سے مسئلہ پوچھا ۔ امام صاحب ان کو اس وقت جانتے نہیں تھے ۔ حضرت بشر حافی کی بہن سوت کاتا کرتی تھیں ۔ ایک مرتبہ بادشاہ کا جلوس نکلا بہت دور تک مشعلوں کا سلسلہ تھا اور رک رک کر جلوس جارہاتھا۔ انہوں نے اس روشنی میں سوت کاتا اس کی بابت مسئلہ پوچھا کہ نہ معلوم ان مشغلوں میں تیل جائز ہوگا یا ناجائز کا اس لئے مجھے سوت میں شک ہوگیا ہے اس کا استعمال جائزہے یا نہیں ۔ امام صاحب کو اس عورت کے تقویٰ پربہت تعجب ہوا پوچھا کہ بی بی تم کون انہوں نے کہا کہ میں بشر حافی کی بہن ہوں حضرت بشر حافی اس زمانہ میں انتقال فرما چکے تھے ۔ امام صاحب کو حضرت بشر حافی یا د آگئے اور آنسو ٹپ ٹپ گرنے لگے ۔ پھر فرمایا کہ اگر کوئی اور پوچھتا تو خیر لیکن اب تو میں یہی