ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
حضرت کے یہاں جوبات ہے طریقہ سے ہے ۔ طبیعت فطرۃ ایسی باقاعدہ سلجھی ہوئی حق تعالٰٰی نے عطا فرمائی ہے کہ ذرائع بھی کوئی بے قاعدہ بات ہوتی ہے تو فورا کھٹک جاتی ہے ۔ کوئی بے موقعہ یا بے طریقہ بات نہیں ہونے پاتی ۔ وعظوں کے متعلق یہ بھی فرمایا کہ پار سال کے رمضان کے وعظ اب اس رمضان میں وعظ کہنے کیلئے نئے مضامیں کی گنجائش ذہن میں نہیں رہی پارسال ہی رمضان کے قریب چھپ جاتے تو اب کی بار پھر نئے مضامین ذہن میں آسکتے تھے ۔ ملفوظ ( 631) فقر اختیاری کی طرح عجز اختیاری ایک مدرسہ سے اشتہار اوقات افطار وغیرہ کی بڑی تعداد میں حضرت کے یہاں بھیج دیئے گئے ہیں ۔ فرمایا کہ میرے پاس کیوں بھیج دیئے ہیں ۔ میں کیا کروں ۔ پھر فرمایا کہ غالبا اس خیال سے بھیجدیئے ہوں گے ۔ کہ رسالہ الا مداد میں رکھ رکھ کر بھجوا دیئے جائیں گے ۔ حالانکہ میرا اس رسالہ سے کچھ بھی تعلق نہیں ۔ پھر فرمایا کہ مجھکو بہت لوگ اس رسالہ کا مالک اور اس میںپورا دخیل سمجھتے ہیں پھر مرمایا کہ جیسے بزرگوں نے فرمایا ہے کہ جناب رسول مقبول صلی اللہ علیھ وسلم کا فقر اختیاری تھا ۔ اضطراری نہ تھا ۔ یہ نہ تھا کہ حضور کےلئے اسباب ہی بند کر دیئے گئے ہوں ۔ بلکہ حضور سے دریافت کیا گیا تھا ۔ کہ اگر چاہیں تو احد پہاڑ سونا بنا دیا جائے لیکن خود حضور صلی اللہ علیھ وسلم ہی نے اس کو پسند نہیں فرمایا ۔ اسی طرح سے میرا عجز معاملات اور یکسوئی تعلقات سے اختیاری ہے ۔ اضطراری نہیں یعنی اوروں نے منع یا مجبور نہیں کیا میں خود اپنے آپکو روک رکھا ہے ۔ اس طرز میں مصلحت بہت ہے ۔ ملفوظ ( 632) جہل بھی کیا بری چیز ہے ایک خط میں کسی نے حضرت کو یہ لکھا کہ آپ کو میرے دل کی غیب کی سب کچھ خبر ہے ۔ اس کو پڑھ کر فرمایا کہ یہاں تو اس بات کا دعوی ہے کہ حضور بھی عالم الغیب نہیں اور وہ مجھے عالم الغیب بنا رہا ہے اللہ بچائے جہل سے ۔ پھر فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کے پاس ایک خط آیا ۔ جس میں حضرت کے لئے لکھا تھا ۔ رب المشرقین ورب المغربین ۔ کسی شخص سے وہ خط پڑھا نہیں گیا مارے ہنسی کے برا حال ہو ہو جاتا تھا ۔ لیکن حضرت ایسے متین تھے کہ ذرا ہنسی نہیں آئی دو تین دفعہ یہ