ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
بلکہ سچ یہ ہے کہ حسن معاشرت علم معرفت زہد وتقوٰی اویثار وغیرہ وغیرہ من الاوصاف کثیرہ سبھی باتوں میں ہمارے حضرت بفضلہ تعالٰٰی یگانہ روز گار ہیں زفرق تابقدم ہر کجا کہ مے نگرم کرشمہ دامن دل میکشد کہ جا اینجاست انچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہاداری بسیار خوباں دیدہ ام تو چیزے دیگری اللہ تعالیٰ حضور کے وجود باجود کا بایں فیوض وبرکات روز افزوں مدت مدید تک بعافیت تمام سلامت باکر امت رکھے ۔ اور ہم لوگوں کو اخذ فیوض کی توفیق دے آمین ثم آمین ۔ ملفوظ (605 (ایک طبیب کا خواب جو تو بہ کا ذریعہ بنا ۔ اللہ میاں کیساتھ قانونی حساب کتاب سے کام نہیں چلتا ۔ مرض کے منشاء کا انسداد کرنا چاہیے ۔ کاندھلہ کے ایک طبیب صاحب بے اپنا ایک خواب بیان کیا کہ شب کو یکایک سوتے سوتے خود بخود نہ معلوم کسی طرح میں مصلے پر پہنچا اور ہوش آٰیا تو اپنے آپ کو میں مصلے ٌپر پایا وہاں میں لیٹ گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ حضرت مولانا گنگوہی تشریف لائے اور فرمایا کہ تو جوبزرگوں کی طرف سے فاسد خیالات رکھتا ہے ان سے جلوہ تو بہ کرو ورنہ ( نتیجہ یاد سے اتر گیا ) میں واقعی بزرگوں کی طرف سے بہت فاسد خیالات رکھتا تھا اور برا بھلا کہا کرتا تھا ۔ یہ اس طبابت کے پیشہ کی نحوست تھی ۔ میں نے صبح اپنی نبض دیکھی طبیعت کا اندازہ کیا کہ خراب تو نہیں ۔ مگر کوئی بیماری کا اثر محسوس نہ ہوا ۔ میں سوچتا تھا کہ یہ خواب کسی بیماری کی وجہ سے تو نہیں دکھلائی دیا ۔ لیکن میں اپنے اندر کسی قسم کی بیماری کا اثر نہ پاتا تھا ۔ میرے اوپر اس خواب کا اثر یہاں تک غالب رہا کہ میں دوپہر کو مولوی حکیم صدیق احمد صاحب احمد صاحب کی خدمت میں حاضرا ہوا ۔ اور ان سے میں نے معافی مانگی کہ جو کچھ میں نے آپ کی شان میں برا بھلا کہا ہو وہ معاف فرمادیجئے کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ محض خدا تعالیٰ سے توبہ اس کے لئے کافی مانگنا بھی ضروری ہے ، مگر لوگ کہتے ہیں کہ تو باؤلا ہوگیا ہے ۔ ہمارے حضرت نے فرمایا کہ اس میں باولے پن کی کیا بات ہے آپ کا خیال ٹھیک ہے اہل