ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
کہنے ہی والا تھا کہ یہ کیا واہیات وقت نکالا ہے ۔ پھر فرمایا یہ ضرر ہیں بسے ضابطگیوں میں پھر پنھکا جلھنے والے صاحب سے فرمایا کہ اگر دینا تھا تو وقت یہ بھی کہنا چاہیئے تھا کہ نیاز نے یہ پرچہ دیا ۔ یہ فقرہ کسی انتظار میں رکھ چھوڑا تھا ۔ جب میں اوپر دیکھا اور سارا خلجان ہو چکا تب آپ کہتے ہیں کہ نیاز نے دیا ہے ۔ جیسے ہی پرچہ پیش کیا تھا اسی وقت یہ کہہ دینا چاہیئے تھا ۔ اتنی گرانی ہوئی تمہاری اس بے ہودگی سے ۔ خدا جانے عقلیں کہا ں گئیں ۔ سارے کے سارے عقلاء ہی جمع ہورہے ہیں ماشاءللہ ۔ احقر عرض کرتا ہے کہ زیادہ وجہ خلجان کی کہ درس مثنوی شریف میں حرج واقع ہوا جوحضرت کو نہایت شاق ہوتا ہے ۔ فرمایا کرتے ہیں کہ مثنوی شریف کے درس کے وقت مجھے دنیاومافیہا کی خبر نہیں رہتی ایسی حالت میں اگر کوئی ذرابھی گڑبڑ کرتا ہے تو نہایت شاق ہوتا ہے ۔ ملفوظ (671) ایک حدیث پر اشکال کا جواب ایک صاحب نے اس حدیث پر کچھ اشکال کیا لن یشاوالذین احدالاغلبہ حضرت نے فرمایا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر امر میں فضلیت اور عزمیت پر عمل کرنا ممکن نہیں ۔ جب کوئی اس کی کوشش کریگا ہمیشہ مغلوب رہیگا ۔ خلاصہ یہ کہ زیادہ کاوش اور مبالغہ سے حضور ؒ نے منع فر مایا ہے ۔ گویا پریشانی سے بچایا ہے حضور صلی اللہ علیھ وسلم نے کیونکہ لوگ احاطہ کی کوشش کرتے اور احاطہ ممکن نہ تھا تو یہ ہریشانی ہوتی کہ ہم فضلیت سے رہ گئے ۔ تو حضور صلی اللہ نے فرمایا دیا کہ رہ گئے بلا سے رہ گئے اور راز اس میں یہ ہے کہ یہ فضلیت ہی نہیں ہے ۔ یعنی جو ممکن الحصول نہ ہو اس میں فضلیت کہاں ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ قرآن حدیث تو تصوف کے بعد بڑھے بلکہ بوستان بھی ۔ ملفوظ (672) میری عدم موجود گی میں بھی خانقاہ میں ٹھرنا بہتر ہے ۔ ایک صاحب ایک ماہ کے قیام کے ارادہ سے حاضر خدمت ہوئے ۔ درمیان میں حضرت کا قصد کچھ دن کےلئے سفر میں جانے کاہوا ۔ ان صاحب کو بھی کچھ کام تھا ۔ اس کے لئے انہوں نے حضرت کی غیبت میں دو ایک دن کے لئے اپنے مکان میں چلے جانے کی بابت عرض کیا ۔ فرمایا کہ اگر ضرورت شدید نہ ہو اور وہ کام مؤخر ہوسکے تو میری غیبت میں بھی یہاں رہنا بہ نسبت مکان میں رہنے کے زیادہ منافع ہے ۔ کیونکہ باہر جانے سے یکسوئی میں فرق آجائے گا ۔ دوسرے یہ ہے کہ میرا جانا