ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
جواب کا منتظر رہتا ہر گابیرنگ بھیج دیا کیجئے ۔ فرمایا کہ میں پہلے ایسا ہی کرتا تھا لیکن بعضوں نے خط واپس کردیا ۔ محصول مجھ کو اپنے پاس سے دینا پڑا ۔ جب یہ احتمال ہے تو میں کیوں نقصان برداشت کروں ۔ ان صاحب نے عرض کیا کہ اپنا نام نہ لکھا لیجئے ۔ فرمایا کہ اس صورت میں اگر اس نے واپس کیا تو سرکار کا نقصان ہے سر کار کا نقصان کرنا کہاں جائز ہے ۔ اس پر ان صاحب کو خاموش ہونا پڑا ۔ ملفوظ ( 595) ایک علی گڑھ کے طالب علم کے استفسار کا جواب اصلاح ، اصلاح کے طریقہ سے ہوتی ہے ورنہ دل دکھانا ہے فرمایا کہ حسن پور میں ایک علی گڑھ کالج کے طالب علم مجھ سے ملے مجھ سے پوچھا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ علی گڑھ کالج کے لڑکوں سے بہت نفرت ہے ۔ میں نے کہاں کہ ان کی ذات سے تو نفرت نہں ان کے افعال سے نفرت ہے ۔ انہوں نے پوچھا کہ مثلا میں مجھ میں کون سے افعال ہیں ۔ میں نے کہا کہ مجمع میں بتلانا خلاف تہذیب ہے ۔ آئیے کوٹھڑی میں آپ کو بتلاؤں گا اور وہ بھی ایک جلسہ میں نہیں ۔ بلکہ اس کی صورت یہ ہے کہ تھانہ بھون آیئے وہاں دو تین مہینہ میں تو باہم مناسبت ہوگی اور دل ملے گا ۔ اس کے بعد میں آپکے افعال سے مطلع کردوں گا اس وقت چونکہ دل ملا ہوا ہوگا آپ سمجھیں گے کہ خیر خواہی سے کہہ رہے ہیں اس کا اثر بھی ہوگا ۔ اس تقریر کا ان پر اثر ہوا وعظ میں بیٹھے رہے ان پر دھوپ بھی آگئی لوگوں نے ہٹانا بھی چاہا لیکن وہیں بیٹھے رہے ۔ پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ انہوں نے مجھ کو متعصبین میں داخل کیا ۔ میں نے انکار بھی کیا اور اقرار بھی کیا ۔ میں نے کہا کہ ذات سے تو نفرت نہیں افعال سے ہے پھر فرمایا کہ اصلاح کے طریقہ سے اصلاح کرنا تو نافع ہوتا ہے ورنہ محض دل دکھانا ہے اور کچھ بھی نہیں ۔ ملفوظ ( 596) محقق کی طبیعت میں تنگی نہیں ہوتی ۔ حضرت حاجی صاحب کی طرف بدعتی ہونے کی نسبت صحیح نہیں ۔ حضرت گنگوہی کا اپنے پیر کے خلاف ہونے کا واویلا : حضرت حاجی صاحب کا ذکر ہورہا ہے فرمایا کہ محقق کی طبیعت میں تنگی نہیں ہوتی وہ