ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
ہے ۔ پھر فرمایا کہ اس قدر ناگوار ہونا میرے نزدیک بوجہ کبر کے ہے عرض کیا گیا کہ وہ متین بہت ہیں اس وجہ سے اس راز کا ظاہر ہوجانا زہادہ ناگوار ہوگا ۔ فرمایا کہ زیادہ متانت ہی کا نام توکبر ہے ۔ متانت کی بھی ایک حد ہے کچھ نہ کچھ بھی ہونی چاہیے ۔ شوخی علامت ہے تواضع کی ۔ شوخی آدمی متواضع ہوتا ہے ۔ کئی دن بعد ایک اور موقعہ پر فرمایا کہ شوخی آدمی میں مکر و فریب نہیں ہوتا ۔ بہت متانت میں بعض دفعہ یہ بات ہوتی ہے ۔ ملفوظ ( 650) طبیعت ہرچیز میں موزونیت پسند ہے حضرت کی فطرت میں حق تعالٰٰی نے انتظام اور موزونیت اس درجہ و دیعت رکھی ہے کہ ادنی ادنی سی بے جوڑبات فورا طبیعت میں کھٹک جاتی ہے ۔ایک صاحب نے مسجد کے لیے ایک بڑی نئی جانماز کی صف مع مصلے چھپی ہوئی دی ہے ۔ عصر کی نماز میں امام کی جگہ تو اس نئی جانماز کی مصلے موذن نے بچھا دیا اور مقتدیوں کے لئے وہ بڑی جانماز صف کی نہیں بچھائی صرف مسجد کا پہلا ٹاٹ کا فرش بچھا دیا ۔ حضرت نے مصلے پر پہنچ کر فورا فرمایا کہ اگر آگے مصلٰے بچھایا تھا تو پیچھے صف کو بھی بچھانا چاہیے تھا ۔ اب تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ دولہا تو آگیا اور برات رہ گئی ۔ دولہا تو برات ہی کے ساتھ اچھا بے جوڑبات اچھی نہیں معلوم ہوتی درسرا واقعہ یہ ہے کہ ایک صاحب نے اور بھی ایک دوسری قسم کی چھپی ہوئی صف کی جانماز مع مصلٰے پیش کی ہے موذن نے مسجد کے اندر کے حصے میں صف اول میں پہلی قسم کی جانماز جس کا ذکر اوپر کے واقعہ میں ہے بچھا کر امام کے ساتھ کا مصلے بچھوایا اور فرمایا کہ جس قسم کی پہلی صف میں جانماز بچھی ہے اس کے متصل اسی قسم کا مصلے ہونا چاہیے ۔ ورنہ بے جوڑ معلوم ہوتا چونکہ دوسری قسم کی جانماز کی صف جو دوسری صف میں بچھی تھی قدرے چھوٹی ہے اس کے مصلے کو جوکہ ابھی اٹھو دیا گیا تھا ۔ اسی کے ساتھ ایک کنارہ پر سلوا دیا تھا کہ اس کے چھوٹے ہونے کا کسی قدر تدارک ہوجائے اور ان کے علاوہ ایک تیسری جانماز صف کی دری کہ پرانی پہلے موجود ہے وہ پرانی جانماز دری کی باہر کے صحن میں بچھوادی اور اس کے آگے دری ہی ہی کا ایک پرانا مصلے بچھوا دیا ۔ پھر فرمایا کہ بس اب سب ٹھیک ہو گیا کیا کہوں ایسی طبیعت ہے کہ ذراسی بے جوڑ بات