ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
کو لکھا کہ اس وقت خط لکھتا جاتا ہوں اور بے اختیار مسکرانا جاتا ہوں چونکہ احقر کو خیال تھا کہ یہ حالت یکساں نہیں رہتی ۔ اس لئے بعد مبارکباد کے احتیاطا یہ بھی لکھ دیا کہ یہ حالت مقصود نہیں تاکہ اس کے مفقود ہونے پر ان کی زیادہ پریشانی نہ ہو اور یہ شعر بھی لکھ دیا ۔ باغ سبز عشق بے کہ منتہاست جزغم وشادی دروبس میوہ ہاست حضرت کو میرے اس جواب کی اطلاع ہوئی تو فرمایا کہ آپ کو یہ نہ لکھنا چاہیے تھا کیونکہ اس سے حالت میں ضعف پیدا ہوجاتا ہے بلکہ ایسی بات لکھنی چاہیے کہ جس سے اس حالت میں اور ترقی ہو ۔ پھر فرمایا کہ ہر حالت کے مناسب جدا نسخہ ہوتا ہے یہ شعر ان کی حالت کے مناسب نہ تھا ۔ جب یہ حالت فرد ہوجاتی ۔ اس وقت کے مناسب یہ شعر تھا ۔ پھر فرمایا کہ تربیت کیلئے بڑے سلیقہ کی ضرورت ہے بہت مشکل کام ہے ۔ ہر شخص نہیں سمجھ سکتا ۔ آپ احوال باطنی کے متعلق کسی کو کچھ نہ لکھا کیجئے ۔ پس معمولی باتیں خیریت وغیرہ کی لکھا کریں ۔ ملفوظ ( 641) رسائل میں مضامین بھیجنے کا طریقہ ۔ امراء غرباء علماء ومشائخ سب کی خدمت ۔ عالم بے عمل ہے ۔ مذہبی پرچے کی شان کیسی ہو : فرمایا کہ تربیت السالک کے مضمون کی بابت جوالقاسم میں نکلتا تھا ایک صاحب نے مجھے لکھا کہ آپ براہ مہربانی اس خشک مضمون سے معاف رکھیں کوئی ایسا مضموں لکھا کریں جیسا کہ مولوی حبیب الرحمن صاحب لکھ رہے ہیں کہ اسلامی دنیا میں کیونکر پھیلا ۔ کوئی تاریخی مضمون ہونا چاہیے ۔ پھر فرمایا کہ جعلی یعنی گو کے کپڑے کے نزدیک تو تمام حلوائیوں کی دوکانیں بالکل فضول ہیں ۔ اسی کے نزدیک تو سارے کھانوں کا مخزن پاخانہ ہے ۔ تو کیا اس کی رائے کے موافق سب حلوائیوں کو اپنی دکانیں بند کردینی چاہئیں ۔ عرض کیا گیا کہ تعجب ہے ایسے نافع اور نفیس مضمون کو خشک قرار دیا ۔ فرمایا کہ نافع اور نفیس تو انہیں کے لئے ہے جو کام کر رہے ہوں ۔ اسی طرح انقلاب امت کے مضمون کی بابت فرمایا