ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
ہے اکثر علماء کی رائے بھی اس بارہ میں ڈھیلی ہے ۔ پھر فرمایا کہ نماز کے بارے میں تو میرا بہت ہی جی چاہتا ہے احتیاط پرعمل کرنے کو نماز بڑی چیز ہے قائلین بالمثل پڑھنے میں بہت سے بہت افضلیت کی نفی کرتے ہیں ۔ بلا سے جواز اور صحت تو یقینی ہے ۔ (ملفوظ 379) کندھے پر رومال ڈال کر نماز پڑھنا ایک صاحب سے فرمایا کہ کندھے پر رومال ڈال کر نماز نہ پڑھنا چاہیے کہ یہ ہیت خارج من الصلوۃ کی ہے ۔ (ملفوظ 380) دنیوی ہنر پر تعریف قرب قیامت کی نشانی ہے مثنوہ شریف میں ایک حکیم شخص کا قصہ آٰیا جو باوجود عقل فہم کے یہاں تک غیریب تھا کہ پیادہ سفر کررہا تھا فرمایا حقیقت میں بناداں آنچنا روزی رساند کہ دانا اندراں حیراں بماند پھر ایک عربی شعر پڑھا کم عقل عاقل اعیت مذاھبہ وجاھل جاھل تلقاہ مرزوقا پھر عقل معاش کی بابت فرمایا کہ اب تو اسی کو ہنر سمجھتے ہیں ۔ حدیث شریف میں ہے کہ قرب قیامت میں دنیوی ہنروں پر تعریف کریں گے کہ کیسا دانا عاقل ہے بڑا ہوشیار ہے ان باتوں پر مدح ہوگی سو واقعی آج کل یہی حالت ہے اگر کوئی نیک ہو بزرگ ہوتو تمسخر سے کہتے ہیں کہ جنتی ہیں بعنی احمق ۔ بڑا سخت فقرہ ہے اس سے تو کفر کا اندیشہ ہے ۔ ( ملفوظ 381) اہل اللہ کی نسبت یہ خیال کرنا کہ کون بڑا ہے کون چھوٹا ہے بے ادبی ہے : کشف کا ذکر درش مثنوی میں آیا ۔ فرمایا ایک قصاب تھے نیک آدمی تھے کیرانہ میں ایک مسجد میں رہتے تھے خود مجھ سے بیان کرتے تھے کہ حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں تھے ۔ بیٹھے بیٹھے