ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
کے اندر وہ صفت موجود ہوتی ہے اسکا ظہور کسی خاص سبب کے بعد ہوجاتا ہے پھر فرمایا کہ لیکن تقدیر نہیں بدلتی ۔ عرض کیا گیا کہ بعضی تقدیر معلق بھی تو ہوتی ہے ۔ اور دعا سے بدل جاتی ہے فرمایا کہ معلق اورمبرم محض تقسیم ظاہری ہے ۔ ورنہ دراصل تقدیر مبرم ہی ہوتی ہے کیونکہ تقدیر کہتے ہیں حق تعالٰی کی تجویز کو ۔ اگر کوئی تقدیر معلق ہو دعا پر اور اس دعا سے اس کا وقوع ہوگیا تو اس کے یہ معنی ہیں کہ تقدیر میں بھی تھا کہ دعا بھی ہوگی ۔اور اس سے بلا جاتی رہے گی۔ بامثلا تقدیر میں یہ ہوکہ دوا کریگا تو اچھا ہوگا ۔ لیکن یہ واقعہ کہ کریگا یا نہیں یہ تو مبرم ہی ہے لہذا تقدیر دراصل مبرم ہی ہوتی ہے تقدیر توخدا کی تجویز کو کہتے ہیں وہ بدل ہی نہیں سکتی جو کچھ واقع ہو بعد وقوع معلوم ہوگا کہ خدا کی یہی تجویز تھی ۔ اس سے معلوم ہوا کہ تقدیر کا مسئلہ بالکل عقل کے موافق ہے جن کو اسکی حقیقت معلوم ہے ۔ انہیں اس میں کبھی کوئی احتمال عقل کے خلاف ہونے کا نہیں ہوتا ۔ ملفوظ ( 636) صلحاء کی طرف سے ہدیہ آنا مہدی الیہ کے مردود نہ ہونے کی علامت ہے ۔ ہدایہ سرکاری کے پاس آتے ہیں ۔ ایسے وقت میں کہ چند دسترخوان ہدیہ آچکے تھے ایک صاحب نے پھر دسترخوان ہی کا ہدیہ پیش کیا ۔ عذر کرنے کے بعد اصرار پر قبول فرمالیا ۔ عرض کیا گیا کہ اس سے بہتر تو یہ تھا کہ اس کو بیچ کر اس کی قیمت ہدیہ میں دے دیتے ۔ وہ صاحب دسترخوان کی تجارت بھی کرتے ہیں فرمایا کہ ہرچہ از دوست مپرسد نیکوست ۔ خدا تعالٰٰی بھجواتے ہیں ۔ اس میں مصلحت ہے پھر فرمایا کہ صلحاء کی طرف سے ہدیہ آنا علامت ہے ۔ مہدی الیہ شخص کے مردود نہ ہونے کی ۔ بڑی بات تو یہ ہے ۔ ایک بزرگ جو ذرا آزاد تھے انہوں نے مجھ سے یہ لفظ کہے تھے کہ ہدایا ہر شخص کے پاس نہیں آتے ہربلکہ سرکاری آدمی ہی کے پاس آتے ہیں ۔ ہدیہ آنااس کی علامت ہے کہ وہ شخص سرکاری آدمی ہے ۔ ملفوظ ( 637) غیر مسلم سے ہدیہ لینے میں شرم ایک شخص شیشہ کا ابریق یعنی تا ملوٹ حضرت کے پاس ہے فرمایا کہ یہ ایک ہندو کے کارخانہ کا ہے ۔ مجھے صنعتوں کے دیکھنے کا شوق ہے ایک مقام پر یہ سن کر کہ یہاں شیشہ کا کارخانہ ہے میں اسے