ملفوظات حکیم الامت جلد 17 - یونیکوڈ |
اس کو بلایا یادداشت کے ایسی مسلسل اور مدلل تقریر کرنے پر بہت تعجب تھا ۔ کیونکہ اکثر لیکچر دینے والے یادداشت لکھ کر اپے پاس رکھ لیتے ہیں ۔ اور اس میں ایک ایک مضمون کو دیکھتے جاتے ہیں ۔ اس کے متلعق تقریر کرتے جاتے ہیں اس بے چارہ کو یہ خبر نہ تھی بفضلہ مسلمانوں کے علماء کے لئے یہ ایک معمولی بات ہے ۔ جچانچہ میں نے سن کر یہی کہا کہ اس بے چارہ نے علماء کو دیکھا ہی نہیں ۔ ایک ادنی سے طالب علیم کو دیکھا ہے ۔ ملفوظ ( 655) کھاؤ کماؤ پیروں کا حال کھاؤ کماؤ پیروں کا ذکر تھا ۔ فرمایا کہ تھانہ بھون کے رہنے والے عبدالرحمن خان صاحب مرحوم حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب سے بیعت تھے وہ کہتے تھے کہ ایک گاؤں میں کچھ گجر مولانا ممدوح سے بیعت ہوگئے جو پہلے کسی ایسے ہی دنیا دار پیر سے مرید تھے ۔ جب ان پیر کو خبر ہئی تو بڑے خفا ہوئے اور کہا کہ ارے مولوی لوگ فقیری کیا جانیں ۔ ان میں ایک گجر ہوشیار تھا ۔ اس نے کہا کہ مولانا صاحب نے ہم کو یہ بھی ہدایت کردی کہ اپنے پہلے پیر کے حق حقوق میں کسی قسم کی کمی نہ کرنا ۔ ان کی ہمیشہ خدمت کرتے رہنا ۔ یہ سن کر پیرجی فورا بدلے کہ ہاں پھر کیا ڈر ہے جو ان اسے مرید ہوگئے وہ بھی اچھے آدمی ہیں ۔ یہ واقعہ عبدالرحمن خاں خود مجھ سے بیان کرتے تھے ۔ بہت ہی اچھے شخص تھے ۔ ملفوظ ( 656) کشف قبور ہرطرح مضر ہے ۔ کسی حالت سے سوء خاتمہ پراستدلال جائز ہی نہیں ۔ خاتمہ کے وقت الفاظ سے استدلال کی حقیقت ۔ والتبع ملتہ ابراہیم کی عجیب تفسیر ۔ اللہ والوں پر اعتراض کی ہمت نہیں ہوتی : کشف قبور کے متعلق ایک صاحب نے استفسار کیا فرمایا کہ اس میں بہت غلطیاں ہوتی ہیں ۔ کیونکہ جب ناسوت کے کشف میں غلطیاں ہوتی ہیں تو ملکوت کے کشف میں تو بہت غلطیاں ہوسکتی ہیں کیونکہ ملکوت سے تو انسان کو نہ نسبت ناسوت کے بہت حکم مناسبت ہے مثلا کسی مردہ کو معذب دیکھنے سے بدگمانی ہوتی ہے اور منتظم دیکھنے سے بے فکری پیدا ہوتی ہے ۔ غرض کشف